Book - حدیث 1678

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَذَا حَدِيثُهُ قَالَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِكَ مَالًا عِنْدِي فَقُلْتُ الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ قُلْتُ مِثْلَهُ قَالَ وَأَتَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ قَالَ أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قُلْتُ لَا أُسَابِقُكَ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا

ترجمہ Book - حدیث 1678

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: سارا مال صدقہ کر دینے کی رخصت سیدنا عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ۔ اس موقع پر میرے پاس مال بھی تھا ۔ چنانچہ میں نے ( دل میں ) کہا : اگر میں ابوبکر ؓ سے سبقت لینا چاہوں تو آج لے سکتا ہوں ۔ چنانچہ میں اپنا آدھا مال ( آپ ﷺ کی خدمت میں ) لے آیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا ” تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا باقی چھوڑا ہے ؟ “ میں نے کہا : اسی قدر ( چھوڑ آیا ہوں ) اور پھر سیدنا ابوبکر ؓ اپنا کل مال ( آپ ﷺ کے پاس ) لے آئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا ” تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا باقی چھوڑا ہے ؟ “ کہا : میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے ۔ تب مجھے کہنا پڑا ، میں کسی شے میں کبھی بھی ان سے نہیں بڑھ سکتا ۔
تشریح : -1جو حضرات متوکل اور دل کے غنی ہوں۔ کہ کل مال صدقہ کرنے کی وجہ سے آنے والے فقر کو بخوشی قبول اور برداشت کرسکتے ہوں۔ ان کو ایسے عمل کی رخصت ہے۔ ورنہ عام لوگوں کے لئے وہی حکم ہے۔ جو حدیث 16 76 اور اس کے فائدے میں بیان ہوا ہے۔ نیز اسی حدیث میں صاحبین کی فضیلت اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی افضلیت کا بیان ہے۔2۔یہ حدیث نیکی کے کاموں میں مسابقت اور مقابلہ کرنے پر دلالت کرتی ہے۔ -1جو حضرات متوکل اور دل کے غنی ہوں۔ کہ کل مال صدقہ کرنے کی وجہ سے آنے والے فقر کو بخوشی قبول اور برداشت کرسکتے ہوں۔ ان کو ایسے عمل کی رخصت ہے۔ ورنہ عام لوگوں کے لئے وہی حکم ہے۔ جو حدیث 16 76 اور اس کے فائدے میں بیان ہوا ہے۔ نیز اسی حدیث میں صاحبین کی فضیلت اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی افضلیت کا بیان ہے۔2۔یہ حدیث نیکی کے کاموں میں مسابقت اور مقابلہ کرنے پر دلالت کرتی ہے۔