كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَيْرَ الصَّدَقَةِ مَا تَرَكَ غِنًى أَوْ تُصُدِّقَ بِهِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: اگر کوئی اپنا سارا ہی مال صدقہ کرنا چاہے ؟
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ بہترین صدقہ وہ ہے جو غنا ( لوگوں سے بے نیازی ) کو باقی رہنے دے یا یہ کہ اس کیفیت میں صدقہ کیا جائے کہ خود محتاج اور ضرورت مند نہ ہو ( بلکہ غنی ہو ) اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت کے تم ذمہ دار ہو ۔ “
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کے بعد اگر انسان خود ہی اپنی بنیادی ضروریات کے پورا کرنے کےلئے دوسروں کا محتاج ہوجائے تو ایسا صدقہ ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے بہترین صدقہ اسے قرار دیا گیا ہے کہ وہ دینے کے بعد انسان دوسروں کا محتاج نہ ہو۔
مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کے بعد اگر انسان خود ہی اپنی بنیادی ضروریات کے پورا کرنے کےلئے دوسروں کا محتاج ہوجائے تو ایسا صدقہ ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے بہترین صدقہ اسے قرار دیا گیا ہے کہ وہ دینے کے بعد انسان دوسروں کا محتاج نہ ہو۔