Book - حدیث 1674

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ ضعیف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ خُذْ عَنَّا مَالَكَ لَا حَاجَةَ لَنَا بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1674

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: اگر کوئی اپنا سارا ہی مال صدقہ کرنا چاہے ؟ ابن اسحٰق نے اپنی مذکورہ سند سے اور اسی کے ہم معنی بیان کیا ۔ اس میں مزید یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہم سے اپنا مال لے جاؤ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔ “ ( نبی کریم ﷺ نے اسے قبول نہیں فرمایا ۔ )
تشریح : ایسا صدقہ یا کوئی نیکی جو جذبات میں آکر کی جائے۔ مگر اس کے ظاہری اثرات اس کے کرنے والے کی برداشت سے باہر ہوں۔ کہ بعد میں اس پرافسوس کرنے لگے۔ یا وہ نیکی ہی اسے بُری لگنے لگے۔ تو یہ بہت بُری کیفیت ہے۔ انسان کو پہلے سوچ کر قدم اُٹھانا چاہیے۔ بالخصوص صدقات کے معاملہ میں اور کچھ نام نہاد صوفیاء میں یہ بات موجود ہے۔ کہ پہلے اپنا سب کچھ لنگر میں دے دیتے ہیں۔ پھر لوگوں سے بٹورنا شروع کردیتے ہیں۔ ولا حول ولا قوۃالا باللہ ۔مگرایسے مخلصین جو اللہ پر کامل توکل رکھتے ہوں۔ انہیں کسی ملال کا اندیشہ نہ ہو تو ان کے لئے اپنا تمام مال صدقہ کردینے کی رخصت بھی ہے۔ جیسے کے اگلے باب میں آرہا ہے۔ ایسا صدقہ یا کوئی نیکی جو جذبات میں آکر کی جائے۔ مگر اس کے ظاہری اثرات اس کے کرنے والے کی برداشت سے باہر ہوں۔ کہ بعد میں اس پرافسوس کرنے لگے۔ یا وہ نیکی ہی اسے بُری لگنے لگے۔ تو یہ بہت بُری کیفیت ہے۔ انسان کو پہلے سوچ کر قدم اُٹھانا چاہیے۔ بالخصوص صدقات کے معاملہ میں اور کچھ نام نہاد صوفیاء میں یہ بات موجود ہے۔ کہ پہلے اپنا سب کچھ لنگر میں دے دیتے ہیں۔ پھر لوگوں سے بٹورنا شروع کردیتے ہیں۔ ولا حول ولا قوۃالا باللہ ۔مگرایسے مخلصین جو اللہ پر کامل توکل رکھتے ہوں۔ انہیں کسی ملال کا اندیشہ نہ ہو تو ان کے لئے اپنا تمام مال صدقہ کردینے کی رخصت بھی ہے۔ جیسے کے اگلے باب میں آرہا ہے۔