Book - حدیث 1673

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ ضعيف إنما يصح منه جملة خير الصدقة حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ بِمِثْلِ بَيْضَةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ هَذِهِ مِنْ مَعْدِنٍ فَخُذْهَا فَهِيَ صَدَقَةٌ مَا أَمْلِكُ غَيْرَهَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ قِبَلِ رُكْنِهِ الْأَيْمَنِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ قِبَلِ رُكْنِهِ الْأَيْسَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَذَفَهُ بِهَا فَلَوْ أَصَابَتْهُ لَأَوْجَعَتْهُ أَوْ لَعَقَرَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي أَحَدُكُمْ بِمَا يَمْلِكُ فَيَقُولُ هَذِهِ صَدَقَةٌ ثُمَّ يَقْعُدُ يَسْتَكِفُّ النَّاسَ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى

ترجمہ Book - حدیث 1673

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: اگر کوئی اپنا سارا ہی مال صدقہ کرنا چاہے ؟ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں تھے کہ اچانک ایک آدمی آیا ، اس کے پاس انڈے کے برابر سونا تھا ، کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! مجھے یہ ایک کان سے ملا ہے آپ ﷺ اسے لے لیجئے یہ صدقہ ہے ، میرے پاس اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا ، تو وہ آپ ﷺ کی دائیں جانب سے آیا اور پہلے کی طرح کہا ۔ آپ ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا ۔ تو وہ آپ ﷺ کی بائیں جانب سے آیا تو رسول اللہ ﷺ نے منہ پھیر لیا ۔ پھر وہ آپ ﷺ کے پیچھے سے آیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے وہ سونا لے کر پھینک دیا ۔ اگر وہ اسے لگتا تو اس سے اس کو چوٹ لگتی بلکہ وہ اسے زخمی کر دیتا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے کوئی اپنا سب مال لے کر آ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ صدقہ ہے ۔ پھر لوگوں سے مانگنے بیٹھ جاتا ہے ۔ بہترین صدقہ وہی ہے جو اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد دیا جائے ۔ “
تشریح : اس روایت کا صرف آخری جملہ صحیح اور ثابت ہے۔ اور آئندہ حدیث 1676 میں آرہا ہے۔ اس لئے یہ واقعہ تو صحیح نہیں ہے۔لیکن اس میں رسول اللہ ﷺکی طرف منسوب قول کا مفہوم ومعنی دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ اس روایت کا صرف آخری جملہ صحیح اور ثابت ہے۔ اور آئندہ حدیث 1676 میں آرہا ہے۔ اس لئے یہ واقعہ تو صحیح نہیں ہے۔لیکن اس میں رسول اللہ ﷺکی طرف منسوب قول کا مفہوم ومعنی دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔