كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ بِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقِلَّوْرِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَقَ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ التَّمِيمِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلَّا الْجَنَّةُ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: اللہ عزوجل کے چہرے کا واسطہ دے کر سوال کرنا مکروہ ہے
سیدنا جابر ؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ کے چہرے کا واسطہ دے کر صرف جنت ہی کا سوال کیا جا سکتا ہے ۔ “
تشریح :
اس حدیث کی سند محل نظر ہے۔ تاہم معنی واضح ہیں۔ کہ جنت کے مقابلے میں دنیا اللہ کے ہاں پرکاہ بلکہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔اور اللہ کاچہرہ اور اس کا نام اپنی عظمت اور جلالت شان میں بے مثل وبے مثال ہے تو اسے دنیا جیسی حقیر چیز کے حصول کےلئے واسطہ بنانا مناسب نہیں۔ چاہیے کہ اس کے واسطے عظیم چیز جنت کاہی سوال کیا جائے۔ مابعد آنے والی حدیث اس کے مقابلے میں صحیح ہے۔ اور اس میں رخصت ہے کہ سائل اللہ کے واسطے سے کوئی سوال کرسکتا ہے۔ااوراس حدیث میں (وجه الله) اللہ کی خاص صفت کی بات ہے۔ جس سے مراد اللہ کا چہرہ ہی ہے۔ جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔ اس کی تاویل جائز ہے۔ نہ تمثیل وتشبیہ وتعطیل ۔(واللہ اعلم) نیز دیکھئے۔تعلیق الشیخ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ مشکواۃ المصابیع حدیث 1944)
اس حدیث کی سند محل نظر ہے۔ تاہم معنی واضح ہیں۔ کہ جنت کے مقابلے میں دنیا اللہ کے ہاں پرکاہ بلکہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔اور اللہ کاچہرہ اور اس کا نام اپنی عظمت اور جلالت شان میں بے مثل وبے مثال ہے تو اسے دنیا جیسی حقیر چیز کے حصول کےلئے واسطہ بنانا مناسب نہیں۔ چاہیے کہ اس کے واسطے عظیم چیز جنت کاہی سوال کیا جائے۔ مابعد آنے والی حدیث اس کے مقابلے میں صحیح ہے۔ اور اس میں رخصت ہے کہ سائل اللہ کے واسطے سے کوئی سوال کرسکتا ہے۔ااوراس حدیث میں (وجه الله) اللہ کی خاص صفت کی بات ہے۔ جس سے مراد اللہ کا چہرہ ہی ہے۔ جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔ اس کی تاویل جائز ہے۔ نہ تمثیل وتشبیہ وتعطیل ۔(واللہ اعلم) نیز دیکھئے۔تعلیق الشیخ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ مشکواۃ المصابیع حدیث 1944)