كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ حَقِّ السَّائِلِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ لَمْ تَجِدِي لَهُ شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: سائل کا حق
سیدہ ام بجید ؓا سے روایت ہے اور وہ ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی ۔ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی آپ پر رحمتیں نازل ہوں ، مسکین میرے دروازے پر آ کھڑا ہوتا ہے اور میرے پاس اسے دینے کو کچھ نہیں ہوتا جو میں اسے دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تمہیں اسے دینے کو کچھ نہ ملے ، اور تمہارے پاس بکری کا جلا ہوا کھر ہی ہو تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو ۔ “
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ سائل کو کچھ نہ کچھ ضرور دو خالی ہاتھ نہ لوٹائو مگر پیشہ ور عادی سائل کا یہ حکم نہیں۔پیشہ ور گداگروں کو دینا پیشہ گداگری کی حوصلہ افزائی ہے۔جو جرم ہے تاہم جس کا پیشہ ور ہونا یقینی نہ ہو تو اس کی حسب استطاعت امداد کرنی چاہیے۔
مطلب یہ ہے کہ سائل کو کچھ نہ کچھ ضرور دو خالی ہاتھ نہ لوٹائو مگر پیشہ ور عادی سائل کا یہ حکم نہیں۔پیشہ ور گداگروں کو دینا پیشہ گداگری کی حوصلہ افزائی ہے۔جو جرم ہے تاہم جس کا پیشہ ور ہونا یقینی نہ ہو تو اس کی حسب استطاعت امداد کرنی چاہیے۔