Book - حدیث 1659

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي حُقُوقِ الْمَالِ صحیح حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ... صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ فِي قِصَّةِ الْإِبِلِ، بَعْدَ قَوْلِهِ: لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، قَالَ: وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا.

ترجمہ Book - حدیث 1659

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: مال کے حقوق کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اسی کی مانند بیان کیا ۔ اور اونٹوں کے بیان میں جو ذکر ہوا کہ ” جو ان کے حق ادا نہ کرتا رہا تھا ۔ “ کے بعد کہا ” اور ان کے حق میں سے یہ ہے کہ جس دن انہیں پانی پلانے کے لیے لائے ان کا دودھ دوہے ۔ “
تشریح : پانی پلانے کے دن حاجت مند آسرا لگائے آجاتے ہیں۔ کہ اس دن دودھ دوہنے سے ان کوکچھ ملےگا۔اس دن سے پہلے دوہ لینابخل اور کنجوسی کی علامت اور فقراء کو محروم کرنے کا زریعہ ہے۔ اس لئے مذموم ہے۔ یعنی پانی پر لانے کے دن دودھ دوہ کر علاقے کے رہنے والے اوردیگر راہی مسافروں کو ہدیہ کرے۔یہ عمل مستحب ومندوب ہے۔جیسے کہ درج زیل روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے واضح کیا ہے۔ پانی پلانے کے دن حاجت مند آسرا لگائے آجاتے ہیں۔ کہ اس دن دودھ دوہنے سے ان کوکچھ ملےگا۔اس دن سے پہلے دوہ لینابخل اور کنجوسی کی علامت اور فقراء کو محروم کرنے کا زریعہ ہے۔ اس لئے مذموم ہے۔ یعنی پانی پر لانے کے دن دودھ دوہ کر علاقے کے رہنے والے اوردیگر راہی مسافروں کو ہدیہ کرے۔یہ عمل مستحب ومندوب ہے۔جیسے کہ درج زیل روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے واضح کیا ہے۔