Book - حدیث 1656

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا صحيح م بزيادة قضيتين أخريين حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِوَلِيدَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ تِلْكَ الْوَلِيدَةَ قَالَ قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ

ترجمہ Book - حدیث 1656

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: کسی نے صدقہ دیا پھر اس کا وارث بن گیا ( تو لے لے ، جائز ہے ) سیدنا بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی جب کہ والدہ اب فوت ہو گئی ہے اور وہ لونڈی اپنے ترکے میں چھوڑ گئی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیرا اجر و ثواب ثابت ہو گیا اور وہ لونڈی وراثت میں تجھے لوٹ آئی ۔ “
تشریح : -1والدین کی خدمت اولاد پر واجب ہے۔اور یہ کہ وہ مالی طور پر بھی ان کی کفالت کریں۔مگر فرضی صدقات ان کو نہیں دیے جاسکتے۔ 2۔حدیث میں مذکور صورت صدقہ لوٹا لینے کی معروف صورت نہیں ہے جو منع ہے۔ -1والدین کی خدمت اولاد پر واجب ہے۔اور یہ کہ وہ مالی طور پر بھی ان کی کفالت کریں۔مگر فرضی صدقات ان کو نہیں دیے جاسکتے۔ 2۔حدیث میں مذکور صورت صدقہ لوٹا لینے کی معروف صورت نہیں ہے جو منع ہے۔