Book - حدیث 165

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَيْفَ الْمَسْحُ ضعیف حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ مَحْمُودٌ أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ أَعْلَى الْخُفَّيْنِ وَأَسْفَلَهُمَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَبَلَغَنِي أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ ثَوْرُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَجَاءٍ

ترجمہ Book - حدیث 165

کتاب: طہارت کے مسائل باب: مسح کیسے ہو؟ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سفر تبوک میں نبی کریم ﷺ کو وضو کروایا تو آپ ﷺ نے ( اس موقع پر ) موزوں کے اوپر اور نیچے مسح کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جناب ثور نے یہ حدیث رجاء سے نہیں سنی ۔
تشریح : فوائد مسائل: موزوں پر مسح میں مشروع یہ ہے کہ ان کے اوپرکی جانب گیلا ہاتھ پھیرا جائے۔ صحیح احادیث کی دلالت یہی ہے اور جن میں یہ آیا ہےکہ موزوں کے نیچے بھی مسح کیا تو ان کی اسانید میں کلام ہے۔اس لیےان میں تعارض ہے نہ تطبیق کی ضرورت جیسا کہ بعض حضرات نےجمع وتطبیق سے کام لیا ہے۔ فوائد مسائل: موزوں پر مسح میں مشروع یہ ہے کہ ان کے اوپرکی جانب گیلا ہاتھ پھیرا جائے۔ صحیح احادیث کی دلالت یہی ہے اور جن میں یہ آیا ہےکہ موزوں کے نیچے بھی مسح کیا تو ان کی اسانید میں کلام ہے۔اس لیےان میں تعارض ہے نہ تطبیق کی ضرورت جیسا کہ بعض حضرات نےجمع وتطبیق سے کام لیا ہے۔