كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي الِاسْتِعْفَافِ ضعیف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ عَنْ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ أَنَّ الْفِرَاسِيَّ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَإِنْ كُنْتَ سَائِلًا لَا بُدَّ فَاسْأَلْ الصَّالِحِينَ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: سوال سے بچنے کی فضیلت
ابن الفراسی سے روایت ہے کہ فراسی ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں سوال کر لیا کروں ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” نہیں ، اگر ضرور ہی مانگنا ہو تو صالح اور نیک بندوں سے سوال کر لیا کرو ۔ “
تشریح :
یہ روایت تو سند ضعیف ہے۔تاہم اس اعتبارسے معنا صحیح ہے۔کہ دنیا میں اسباب ظاہری کی حد تک انسانوں کو ایک دوسرے سے مانگنے کی ضرورت پیش آتی ہی رہتی ہے۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ جب بھی ایسی ضرورت پیش آئے۔ تو اس کا اظہار نیک لوگوں سے کیا کرو۔ کیونکہ صالح افراد کسی بھی ضرورت مند مسلمان کی خیر خواہی اور امکانی حد تک تعاون سے بخیل نہیں ہوتے۔ان کی آمدنی حلال اور ان کے تعاون دینے میں احسان دھرنے والی بات نہیں ہوتی۔اس حدیث کا فوت شدہ افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بلکہ یہ سوال صرف ان صالح بذرگوں سے ہو سکتا ہے۔جو حیات اور زندہ ہوں۔جو تحت الابواب میں مدد کرسکتے ہیں۔مثلا عام تعاون قرض سفارش اور دعا کرنا وغیرہ۔۔۔ اور ایسے صالحین جو اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں ان سے مدد مانگنا اور دُعا کرنا حرام اور شرک ہے۔کیونکہ ان سے مدد مانگنا مادراء الاسباب ہے مثلا شفا کےلئے روزی کےلئے اولاد کےلئے نفع حاصل کرنے اور نقصان سے بچانے وغیرہ کےلئے مدد مانگنا قرآن کریم اور صحیح احادیث اس موضوع سے بھرے پڑے ہیں۔
یہ روایت تو سند ضعیف ہے۔تاہم اس اعتبارسے معنا صحیح ہے۔کہ دنیا میں اسباب ظاہری کی حد تک انسانوں کو ایک دوسرے سے مانگنے کی ضرورت پیش آتی ہی رہتی ہے۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ جب بھی ایسی ضرورت پیش آئے۔ تو اس کا اظہار نیک لوگوں سے کیا کرو۔ کیونکہ صالح افراد کسی بھی ضرورت مند مسلمان کی خیر خواہی اور امکانی حد تک تعاون سے بخیل نہیں ہوتے۔ان کی آمدنی حلال اور ان کے تعاون دینے میں احسان دھرنے والی بات نہیں ہوتی۔اس حدیث کا فوت شدہ افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بلکہ یہ سوال صرف ان صالح بذرگوں سے ہو سکتا ہے۔جو حیات اور زندہ ہوں۔جو تحت الابواب میں مدد کرسکتے ہیں۔مثلا عام تعاون قرض سفارش اور دعا کرنا وغیرہ۔۔۔ اور ایسے صالحین جو اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں ان سے مدد مانگنا اور دُعا کرنا حرام اور شرک ہے۔کیونکہ ان سے مدد مانگنا مادراء الاسباب ہے مثلا شفا کےلئے روزی کےلئے اولاد کےلئے نفع حاصل کرنے اور نقصان سے بچانے وغیرہ کےلئے مدد مانگنا قرآن کریم اور صحیح احادیث اس موضوع سے بھرے پڑے ہیں۔