كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي الِاسْتِعْفَافِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ طَارِقٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّهِ أَوْشَكَ اللَّهُ لَهُ بِالْغِنَى إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًى عَاجِلٍ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: سوال سے بچنے کی فضیلت
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جسے انتہائی شدید حاجت آ پڑے اور اس نے اسے لوگوں پر پیش کر دیا تو اس کی وہ حاجت دور نہ ہو گی ۔ اور جس نے اسے اللہ پر پیش کیا تو عنقریب اللہ تعالیٰ اسے بے پروا کر دے گا ۔ یا تو جلد ہی موت آ جائے گی ( اور دنیا کے بکھیڑوں سے جان چھوٹ جائے گی ) یا جلد ہی غنی ہو جائے گا ۔ ( اور کسی کی احتیاج نہ رہے گی ) ۔ “
تشریح :
مومن کو اپنی ضروریات اور مشکلات ااسی ذات کے سامنے پیش کرنی چاہیں۔ جو کسی کی محتاج نہیں۔ اور ہر اعتبار سے الغنی اور المغنی ہے۔لوگ کہاں تک کسی کی دستگیری کرسکتے ہیں۔آج ایک حاجت ہے تو کل دوسری سامنے ہے۔اس لئے ہمیشہ اللہ ہی سے سوال کرنا چاہیے۔رسول اللہ ﷺکی سیرت میں زندگی کے ادنیٰ واعلیٰ تمام امور سے متعلق دعایئں موجود ہیں۔ان کو اپنا حرز جان اور ورد ایام بنا لینا چاہیے۔عزیمت یہی ہے کہ انسان کسی سے کچھ نہ مانگے جیسے کہ تعلیم رسول اللہﷺ اورسیرت صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اوپر زکر آیا ہے۔تاہم دنیا دارلاسباب ہے۔عام ضروریات کا لوگوں سے طلب کرلینا مباح ہے۔اور جو امور ظاہری اسباب سے بالا ہیں۔ان کا سوال صرف اللہ ہی سے کرنا چاہیے۔ان کا غیراللہ سے سوال کرنا شرک ہے۔
مومن کو اپنی ضروریات اور مشکلات ااسی ذات کے سامنے پیش کرنی چاہیں۔ جو کسی کی محتاج نہیں۔ اور ہر اعتبار سے الغنی اور المغنی ہے۔لوگ کہاں تک کسی کی دستگیری کرسکتے ہیں۔آج ایک حاجت ہے تو کل دوسری سامنے ہے۔اس لئے ہمیشہ اللہ ہی سے سوال کرنا چاہیے۔رسول اللہ ﷺکی سیرت میں زندگی کے ادنیٰ واعلیٰ تمام امور سے متعلق دعایئں موجود ہیں۔ان کو اپنا حرز جان اور ورد ایام بنا لینا چاہیے۔عزیمت یہی ہے کہ انسان کسی سے کچھ نہ مانگے جیسے کہ تعلیم رسول اللہﷺ اورسیرت صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اوپر زکر آیا ہے۔تاہم دنیا دارلاسباب ہے۔عام ضروریات کا لوگوں سے طلب کرلینا مباح ہے۔اور جو امور ظاہری اسباب سے بالا ہیں۔ان کا سوال صرف اللہ ہی سے کرنا چاہیے۔ان کا غیراللہ سے سوال کرنا شرک ہے۔