كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي الِاسْتِعْفَافِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنْ الصَّبْرِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: سوال سے بچنے کی فضیلت
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہانصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے ان کو عنایت فرمایا ۔ انہوں نے پھر سوال کیا تو آپ ﷺ نے اور دیا حتیٰ کہ جو کچھ آپ ﷺ کے پاس تھا ، جب سب ختم ہو گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” میرے پاس جو مال بھی ہو گا وہ میں تم وہ میں تم سے ہرگز بچا کر نہیں رکھوں گا ۔ اور جو سوال سے بچے گا اللہ اسے بچائے گا ، جو غنا اختیار کرے گا اللہ اس کو غنی بنا دے گا ۔ اور جو کوئی صبر کرے گا ، اللہ اسے صابر بنا دے گا ۔ اور صبر سے بڑھ کر کوئی ایسی نعمت وسیع نہیں ہے جو اللہ نے کسی کو دی ہو ۔ “
تشریح :
نیت اور عزم صادق کی برکات میں سے یہ ہے کہ اللہ عزوجل اسے بارآور کردیتا ہے۔بشرط یہ کہ انسان شریعت کی راہ اختیار کرے۔اس حدیث میں سوال کرنے کی ذلت سے بچنے کو عفت سے تعبیرکیا گیا ہے۔اور یہ لفظ اپنے معنی کے اعتبار سے بہت وسیع ہے۔ نکاح کے معاملے میں پاک دامن رہنے کو بھی عفت اور اس سے موصوف کو عفیف کہتے ہیں۔ یعنی اگر وسائل نکاح موجود نہ ہوں۔ اور انسان عفیف رہنے کےلئے پرعزم ہو تو اللہ تعالیٰ اسے عفیف بنادے گا۔جو کہ غنا اور صبر کے معنی کو بھی مستلزم ہے۔اورچاہیے کہ انسان اپنی ضروریات کو مختصر سے مختصر رکھنے کی کوشش کرے۔
نیت اور عزم صادق کی برکات میں سے یہ ہے کہ اللہ عزوجل اسے بارآور کردیتا ہے۔بشرط یہ کہ انسان شریعت کی راہ اختیار کرے۔اس حدیث میں سوال کرنے کی ذلت سے بچنے کو عفت سے تعبیرکیا گیا ہے۔اور یہ لفظ اپنے معنی کے اعتبار سے بہت وسیع ہے۔ نکاح کے معاملے میں پاک دامن رہنے کو بھی عفت اور اس سے موصوف کو عفیف کہتے ہیں۔ یعنی اگر وسائل نکاح موجود نہ ہوں۔ اور انسان عفیف رہنے کےلئے پرعزم ہو تو اللہ تعالیٰ اسے عفیف بنادے گا۔جو کہ غنا اور صبر کے معنی کو بھی مستلزم ہے۔اورچاہیے کہ انسان اپنی ضروریات کو مختصر سے مختصر رکھنے کی کوشش کرے۔