Book - حدیث 1638

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَمْ يُعْطَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ مِنْ الزَّكَاةِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ بِمِائَةٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ يَعْنِي دِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي قُتِلَ بِخَيْبَرَ

ترجمہ Book - حدیث 1638

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: ایک آدمی کو زکوٰۃ سے کس قدر دیا جائے ؟ سیدنا سہل بن ابی حثمہ انصاری ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو صدقہ کے اونٹوں سے دیت ادا کی تھی ۔ یعنی اس انصاری کی دیت جو خیبر میں قتل کر دیا گیا تھا ۔
تشریح : اس کی تفصیل آگے (باب القسامۃ ) میں آئے گی۔کہ عبد اللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ خیبر میں قتل کردیئے گئے تھے۔تورسول اللہ ﷺ نے ان کی دیت ادافرمائی تھی۔اس سے استدلال یہ ہے کہ امیر یا صاحب صدقہ کو رخصت ہے کہ مستحقین کو صدقہ کے مال سے اتنا وے سکتے ہیں کہ حقدار کا حق پوراادا ہوجائے اور محتاج غنی ہوجائے۔ اس کی تفصیل آگے (باب القسامۃ ) میں آئے گی۔کہ عبد اللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ خیبر میں قتل کردیئے گئے تھے۔تورسول اللہ ﷺ نے ان کی دیت ادافرمائی تھی۔اس سے استدلال یہ ہے کہ امیر یا صاحب صدقہ کو رخصت ہے کہ مستحقین کو صدقہ کے مال سے اتنا وے سکتے ہیں کہ حقدار کا حق پوراادا ہوجائے اور محتاج غنی ہوجائے۔