Book - حدیث 1633

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَنْ يُعْطِي مِنْ الصَّدَقَةِ وَحَدُّ الْغِنَى صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ فَسَأَلَاهُ مِنْهَا فَرَفَعَ فِينَا الْبَصَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ فَقَالَ إِنَّ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ

ترجمہ Book - حدیث 1633

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: صدقہ کسے دیا جائے ؟ اور غنی ہونے کی حد کیا ہے ؟ عبیداللہ بن عدی بن خیار سے منقول ہے کہا کہ مجھے دو آدمیوں نے بتایا کہ وہ دونوں حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ ﷺ صدقہ تقسیم فر رہے تھے ۔ ان دونوں نے بھی آپ ﷺ سے اس کا سوال کیا تو آپ ﷺ نے ہمیں اوپر سے نیچے ( سر سے پاؤں ) تک دیکھا ۔ آپ ﷺ نے دیکھا کہ ہم دونوں طاقتور ہیں ، تو فرمایا ” اگر تم چاہو تو میں تمہیں دیے دیتا ہوں مگر ( حقیقت یہ ہے کہ ) اس میں غنی اور طاقتور ک کھا سکنے والے کا کوئی حصہ نہیں ۔ “
تشریح : 1۔غنی اور طاقت ور کماسکنے والے شخص کو سوال کرنا حرام اور انہیں دیناناجائز ہے۔2۔دعوت دین اور تفہیم اسلام میں انسان کے ضمیر کو جگانا اور جھنجھوڑنا ایک اہم اصول اور ضابطہ ہے۔نبی کریمﷺنے بھی ان سائلین سے اسی انداز میں پوچھا کہ اگر تم صدقہ لینے کی ذلت قبول کرتے ہو یاناجائز مال لینے کے روادار ہو تو میں تمھیں دیے دیتا ہوں۔ 1۔غنی اور طاقت ور کماسکنے والے شخص کو سوال کرنا حرام اور انہیں دیناناجائز ہے۔2۔دعوت دین اور تفہیم اسلام میں انسان کے ضمیر کو جگانا اور جھنجھوڑنا ایک اہم اصول اور ضابطہ ہے۔نبی کریمﷺنے بھی ان سائلین سے اسی انداز میں پوچھا کہ اگر تم صدقہ لینے کی ذلت قبول کرتے ہو یاناجائز مال لینے کے روادار ہو تو میں تمھیں دیے دیتا ہوں۔