Book - حدیث 1625

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي الزَّكَاةِ هَلْ تُحْمَلُ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَدٍ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبِي أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ زِيَادًا أَوْ بَعْضَ الْأُمَرَاءِ بَعَثَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ لِعِمْرَانَ أَيْنَ الْمَالُ قَالَ وَلِلْمَالِ أَرْسَلْتَنِي أَخَذْنَاهَا مِنْ حَيْثُ كُنَّا نَأْخُذُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَضَعْنَاهَا حَيْثُ كُنَّا نَضَعُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1625

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: کیا ایک شہر کی زکوٰۃ دوسرے شہر میں منتقل کی جا سکتی ہے؟ ابراہیم بن عطاء کے والد سے روایت ہے کہ زیاد نے یا کسی اور امیر نے سیدنا عمران بن حصین ؓ کو صدقات ( زکوٰۃ ) وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ۔ جب وہ واپس آئے تو امیر نے سیدنا عمران ؓ سے پوچھا مال کہاں ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کیا آپ نے مجھے مال ( جمع کرنے ) کے لیے بھیجا تھا ؟ ہم نے زکوٰۃ وصول کی جہاں سے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لیا کرتے تھے اور وہیں لگا دی جہاں رسول اللہ ﷺ کے دور میں لگایا کرتے تھے ۔ ( علاقے کے اغنیاء سے لے کر وہاں کے فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دی ۔ )
تشریح : اصل بنیادی قاعدہ زکواۃ کے بارے میں یہی ہے کہ جس شہر سے لی جائے وہیں کے حاجت مندوں میں تقسیم کردی جائے۔ہاں دوسرے شہر میں اگر زیادہ ضرورت مند ہوں تو اسے منتقل کرنا جائز ہے۔جیسے کے دور نبوت میں اطراف واکناف سے زکواۃ جمع ہوتی اور مرکز مدینہ میں لائی جاتی۔اور اہل مدینہ کو بھی دی جاتی تھی۔ اصل بنیادی قاعدہ زکواۃ کے بارے میں یہی ہے کہ جس شہر سے لی جائے وہیں کے حاجت مندوں میں تقسیم کردی جائے۔ہاں دوسرے شہر میں اگر زیادہ ضرورت مند ہوں تو اسے منتقل کرنا جائز ہے۔جیسے کے دور نبوت میں اطراف واکناف سے زکواۃ جمع ہوتی اور مرکز مدینہ میں لائی جاتی۔اور اہل مدینہ کو بھی دی جاتی تھی۔