Book - حدیث 1618

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَمْ يُؤَدَّى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ ضعیف حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ سَمِعَ عِيَاضًا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ لَا أُخْرِجُ أَبَدًا إِلَّا صَاعًا إِنَّا كُنَّا نُخْرِجُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ أَقِطٍ أَوْ زَبِيبٍ هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى زَادَ سُفْيَانُ أَوْ صَاعًا مِنْ دَقِيقٍ قَالَ حَامِدٌ فَأَنْكَرُوا عَلَيْهِ فَتَرَكَهُ سُفْيَانُ قَالَ أَبُو دَاوُد فَهَذِهِ الزِّيَادَةُ وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ

ترجمہ Book - حدیث 1618

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: فطرانے کی مقدار جناب عیاض کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے سنا کہتے تھے کہ میں تو ہمیشہ ایک صاع ہی دیتا رہوں گا ۔ ہم رسول اللہ ﷺ کے دور میں کھجور ، جَو ، پنیر یا کشمش میں سے ایک صاع ہی دیا کرتے تھے ۔ یہ روایت یحییٰ کی ہے ۔ سفیان کی روایت میں «صاعا من دقيق » ” ایک صاع آٹے کا “ ذکر بھی ہے ۔ حامد نے کہا : علمائے حدیث نے اس اضافے پر انکار کیا تو سفیان نے اسے بیان کرنا چھوڑ دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ اضافہ ابن عیینہ کا وہم ہے ۔