Book - حدیث 1614

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ كَمْ يُؤَدَّى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ ضعيف خ مختصرا نحوه حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّاسُ يُخْرِجُونَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ سُلْتٍ أَوْ زَبِيبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَتْ الْحِنْطَةُ جَعَلَ عُمَرُ نِصْفَ صَاعٍ حِنْطَةً مَكَانَ صَاعٍ مِنْ تِلْكَ الْأَشْيَاءِ

ترجمہ Book - حدیث 1614

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: فطرانے کی مقدار سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ” جَو کھجور “ بغیر چھلکے کہ ” جَو “ یا کشمش میں سے ایک ایک صاع صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے ۔ جناب نافع کہتے ہیں سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا کہ جب سیدنا عمر ؓ کا دور آیا اور گندم کی کثرت ہو گئی تو انہوں نے ان اشیاء کے ایک صاع کے بجائے گندم کا آدھا صاع مقرر کر دیا ۔
تشریح : علامہ منذری نے اس حدیث کے راوی عبد لعزیز بن ابی رو اد کو ضعیف لکھا ہے۔نیز حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زکر اس روایت میں وہم ہے۔صحیح یہ ہے کہ وہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔(علامہ البانیرحمۃ اللہ علیہ )تاہم صحابہ کی ایک جماعت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے گندم کا آدھا صاع دینا ثابت ہے۔ لیکن اس اختیار پر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ثابت نہیں ۔بلکہ اختلاف رہا ہے اس لئے ااسے حجت نہیں بنایا جاسکتا ۔(الروضۃ الندیہ)جیسے کہ مندرجہ زیل دو احادیث میں حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل کا زکر آرہا ہے لہذا صحیح اور راحج یہی ہے کہ ایک صاع دیا جائے گندم ہویا کچھ اور۔ علامہ منذری نے اس حدیث کے راوی عبد لعزیز بن ابی رو اد کو ضعیف لکھا ہے۔نیز حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زکر اس روایت میں وہم ہے۔صحیح یہ ہے کہ وہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔(علامہ البانیرحمۃ اللہ علیہ )تاہم صحابہ کی ایک جماعت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے گندم کا آدھا صاع دینا ثابت ہے۔ لیکن اس اختیار پر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ثابت نہیں ۔بلکہ اختلاف رہا ہے اس لئے ااسے حجت نہیں بنایا جاسکتا ۔(الروضۃ الندیہ)جیسے کہ مندرجہ زیل دو احادیث میں حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل کا زکر آرہا ہے لہذا صحیح اور راحج یہی ہے کہ ایک صاع دیا جائے گندم ہویا کچھ اور۔