كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَتَى تُؤَدَّى صحيح ق دون فعل ابن عمر ولـ خ نحوه حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُؤَدِّيهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِالْيَوْمِ وَالْيَوْمَيْنِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: صدقہ فطر کب دیا جائے ؟
سیدنا ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ فطر کے متعلق حکم فرمایا تھا کہ اسے لوگوں کے نماز عید کی طرف جانے سے پہلے پہلے ادا کر دیا جائے ۔ ( نافع نے ) کہا : سیدنا ابن عمر ؓ اسے عید سے ایک دو دن پہلے ہی ادا کر دیا کرتے تھے ۔
تشریح :
1۔اس صدقے کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے حکم سے جاری فرمایا تھا۔ جو اس کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔جیسے کہ دیگر احادیث میں (فرض) کالفظ آیا ہے۔2۔صدقہ فطر کا حق یہ ہے کہ نماز عید کےلئے نکلنے سے پہلے پہلے اسے ادا کیاجائے۔
1۔اس صدقے کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے حکم سے جاری فرمایا تھا۔ جو اس کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔جیسے کہ دیگر احادیث میں (فرض) کالفظ آیا ہے۔2۔صدقہ فطر کا حق یہ ہے کہ نماز عید کےلئے نکلنے سے پہلے پہلے اسے ادا کیاجائے۔