Book - حدیث 1608

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الثَّمَرَةِ فِي الصَّدَقَةِ حسن حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي الْقَطَّانَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَبِيَدِهِ عَصَا وَقَدْ عَلَّقَ رَجُلٌ قَنَا حَشَفًا فَطَعَنَ بِالْعَصَا فِي ذَلِكَ الْقِنْوِ وَقَالَ لَوْ شَاءَ رَبُّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ تَصَدَّقَ بِأَطْيَبَ مِنْهَا وَقَالَ إِنَّ رَبَّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ يَأْكُلُ الْحَشَفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1608

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: صدقے اور زکوٰۃ میں ردی قسم کے پھل دینا ناجائز ہے سیدنا عوف بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں مسجد میں تشریف لائے جب کہ آپ کے ہاتھوں میں عصا تھا اور کسی نے ردی قسم کی خشک سی کھجوروں کا ایک گچھا لٹکا دیا تھا ، آپ ﷺ نے اپنی لاٹھی سے اس گچھے میں ٹھوکا دیا اور فرمایا ” یہ صدقہ کرنے والا اس سے عمدہ بھی صدقہ کر سکتا تھا ۔ “ اور فرمایا ” یہ شخص قیامت کے روز ردی کھجوریں ہی کھائے گا ۔ “
تشریح : سورہ بقرہ میں آیا ہے کہ طیب اور عمدہ مال خرچ کیا جائے۔آگے فرمایا۔ (وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ)(البقرۃ ۔267) ردی اور بُرے مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو حالانکہ اگر تمھیں ملے تو تم نہ لو گے۔ حدیث کے آخر میں بہت بڑی تنبیہ ہے۔کہ انسان جس قسم کی چیز دے گا۔قیامت کے روز اسی قسم سے پائے گا۔اس لئے ایک مومن کو چاہیے کہ وہ اللہ کی راہ میں اچھی چیز ہی دینے کی کوشش کیا کرے۔تاہم ایسا کرنا بہتر ہی ہے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کم رتبے والی چیز کا صدقہ جائز ہی نہیں۔ یا ا س کا ثواب ہی نہیں ہے۔ اللہ کی راہ میں اخلاص سے جو کچھ بھی دیا جائے وہ عنداللہ مقبول ہے۔ سورہ بقرہ میں آیا ہے کہ طیب اور عمدہ مال خرچ کیا جائے۔آگے فرمایا۔ (وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ)(البقرۃ ۔267) ردی اور بُرے مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو حالانکہ اگر تمھیں ملے تو تم نہ لو گے۔ حدیث کے آخر میں بہت بڑی تنبیہ ہے۔کہ انسان جس قسم کی چیز دے گا۔قیامت کے روز اسی قسم سے پائے گا۔اس لئے ایک مومن کو چاہیے کہ وہ اللہ کی راہ میں اچھی چیز ہی دینے کی کوشش کیا کرے۔تاہم ایسا کرنا بہتر ہی ہے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کم رتبے والی چیز کا صدقہ جائز ہی نہیں۔ یا ا س کا ثواب ہی نہیں ہے۔ اللہ کی راہ میں اخلاص سے جو کچھ بھی دیا جائے وہ عنداللہ مقبول ہے۔