Book - حدیث 1606

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَتَى يُخْرَصُ التَّمْرُ ضعیف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ وَهِيَ تَذْكُرُ شَأْنَ خَيْبَرَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ إِلَى يَهُودَ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْهُ

ترجمہ Book - حدیث 1606

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: کھجوروں کا تخمینہ کب لگایا جائے ؟ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے خیبر کے سلسلے میں ذکر کیا کہ نبی کریم ﷺ ، سیدنا عبداللہ بن رواحہ ؓ کو یہودیوں کی طرف بھیجا کرتے تھے اور وہ کھجوروں کے پھلوں کا اندازہ لگایا کرتے تھے جبکہ وہ خوب تیار ہو جاتے ، کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پہلے یہ کام کیا جاتا ۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے مگر دیگر شواہد سے صحیح ثابت ہے۔جیسے کہ آگے (کتاب لبیوع باب فی الخرص حدیث 3415)میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے۔خیبر کا علاقہ فتح ہوجانے کے بعد وہاں کی زمینیں اور باغات بطور مزارعت ان یہودیوں کے پاس ہی رہے۔اورحسب معاہدہ نصف آمدنی ان سے لی جاتی تھی۔اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھلوں کا اندازہ لگانے کا فریضہ سرانجام دیتے تھے۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے مگر دیگر شواہد سے صحیح ثابت ہے۔جیسے کہ آگے (کتاب لبیوع باب فی الخرص حدیث 3415)میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے۔خیبر کا علاقہ فتح ہوجانے کے بعد وہاں کی زمینیں اور باغات بطور مزارعت ان یہودیوں کے پاس ہی رہے۔اورحسب معاہدہ نصف آمدنی ان سے لی جاتی تھی۔اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھلوں کا اندازہ لگانے کا فریضہ سرانجام دیتے تھے۔