Book - حدیث 1590

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ دُعَاءِ الْمُصَدِّقِ لِأَهْلِ الصَّدَقَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى بَدْرٍ حَتَّى إِذَا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ لَحِقَهُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ وَأَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ قَالَ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى

ترجمہ Book - حدیث 1590

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: عامل کا زکوٰۃ دینے والوں کو دعا دینا سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ میرے والد ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے ( بیعت رضوان کے موقع پر ) درخت کے نیچے بیعت کی تھی ، اور نبی کریم ﷺ کے ہاں جب بھی کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کر آتی تھی تو آپ ﷺ انہیں دعا دیتے تھے ” اے اللہ ! آل فلاں پر اپنی رحمت نازل فر ( اور انہیں برکت دے ) “ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر آپ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اے اللہ ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فر ( اور انہیں برکت دے ) ۔ “
تشریح : رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ اہل صدقات کے لیے خاص دعا فرمایا کریں ۔سورہ توبہ میں ہے :﴿خُذ مِن أَمو‌ٰلِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُم وَتُزَكّيهِم بِها وَصَلِّ عَلَيهِم ۖ إِنَّ صَلو‌ٰتَكَ سَكَنٌ لَهُم ﴾ (التوبة :130)’’ آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لیے دعا کیجئے، بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب اطمینان ہے۔‘‘لہذا امام اور عاملین کو چاہیے کہ اصحاب زکوۃ کے لیے عمومی دعا ضرور کیا کریں ۔یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ زکوۃ و صدقات انسان کے اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں ۔ اور زکوۃ کی وصولی اما م وقت کی ذمہ داری ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ اہل صدقات کے لیے خاص دعا فرمایا کریں ۔سورہ توبہ میں ہے :﴿خُذ مِن أَمو‌ٰلِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُم وَتُزَكّيهِم بِها وَصَلِّ عَلَيهِم ۖ إِنَّ صَلو‌ٰتَكَ سَكَنٌ لَهُم ﴾ (التوبة :130)’’ آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لیے دعا کیجئے، بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب اطمینان ہے۔‘‘لہذا امام اور عاملین کو چاہیے کہ اصحاب زکوۃ کے لیے عمومی دعا ضرور کیا کریں ۔یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ زکوۃ و صدقات انسان کے اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں ۔ اور زکوۃ کی وصولی اما م وقت کی ذمہ داری ہے ۔