Book - حدیث 1584

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلَّا ابْنَةَ مَخَاضٍ فَقُلْتُ لَهُ أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا صَدَقَتُكَ فَقَالَ ذَاكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَلَكِنْ هَذِهِ نَاقَةٌ فَتِيَّةٌ عَظِيمَةٌ سَمِينَةٌ فَخُذْهَا فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِهِ وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكَ قَرِيبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْكَ قَبِلْتُهُ وَإِنْ رَدَّهُ عَلَيْكَ رَدَدْتُهُ قَالَ فَإِنِّي فَاعِلٌ فَخَرَجَ مَعِي وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَانِي رَسُولُكَ لِيَأْخُذَ مِنِّي صَدَقَةَ مَالِي وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولُهُ قَطُّ قَبْلَهُ فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَذَلِكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَى عَلَيَّ وَهَا هِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ الَّذِي عَلَيْكَ فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ آجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ قَالَ فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ الْمَكِّيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ

ترجمہ Book - حدیث 1584

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: جنگل میں چرنے والے جانوروں کی زکوٰۃ سیدنا ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو صدقے کا عامل بنا کر بھیجا ، میں ایک آدمی کے پاس پہنچا ، جب اس نے میرے سامنے اپنا مال جمع کر دیا تو میں نے اس پر صرف ایک بنت مخاض ( ایک سالہ اونٹنی ) ہی واجب پائی ۔ میں نے اس سے کہا ، ایک بنت مخاض دے دو ، تمہاری یہی زکوٰۃ ہے ۔ اس نے کہا : یہ دودھ والی ہے ، نہ سواری کے قابل ! اس کی بجائے یہ ایک جوان اور موٹی تازی اونٹنی ہے اسے لے جاؤ ۔ میں نے اس سے کہا : جس کا مجھے حکم نہیں ہے میں وہ کیونکر لے سکتا ہوں ، اور اللہ کے رسول ﷺ تم سے قریب ہی ہیں اگر چاہو تو ان کی خدمت میں چلے جاؤ اور جو کچھ مجھے دے رہے ہو انہیں جا کر پیش کر دو اگر آپ ﷺ قبول کر لیں تو مجھے بھی قبول ہے اگر وہ نامنظور کریں تو میں بھی قبول نہیں کرتا ، کہنے لگا ، میں یہی کرتا ہوں ، چنانچہ وہ میرے ساتھ چل پڑا ۔ اور وہ اونٹنی بھی ساتھ لے گیا جو وہ مجھے دے رہا تھا حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئے ۔ اس نے آپ ﷺ سے کہا ، اے اللہ کے نبی ! آپ کا نمائندہ میرے مال کی زکوٰۃ لینے کے لیے میرے ہاں پہنچا ہے اور قسم اللہ کی ! اس سے پہلے نہ تو اللہ کے رسول میرے مال میں تشریف لائے ہیں اور نہ ان کا کوئی نمائندہ ہی ۔ سو میں نے اس کے لیے اپنا مال جمع کیا تو اس نے بتایا کہ میرے مال میں صرف ایک بنت مخاض واجب ہے ، اور اس عمر کا جانور نہ دودھ دیتا ہے اور نہ سواری کے قابل ہوتا ہے ۔ سو میں نے اسے ایک شاندار جوان اونٹنی پیش کی کہ اسے قبول کر لے مگر اس نے انکار کر دیا ، اور وہ یہ رہی ! اے اللہ کے رسول ! میں اسے آپ کی خدمت میں لے آیا ہوں تو آپ قبول فر لیجئیے ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ” تجھ پر وہی فرض ہے لیکن اگر تو خوشی سے نیکی کرنا چاہے تو اس کا اللہ تعالیٰ تجھے اجر و ثواب عطا کرے گا اور ہم تجھ سے یہ قبول کر لیتے ہیں ۔ “ اس نے کہا ، اور وہ یہ رہی اے اللہ کے رسول ! میں اسے لے آیا ہوں تو آپ ﷺ اسے قبول فر لیجئیے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے وصول کر لینے کا حکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعا فرمائی ۔ سیدنا ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا معاذ ؓ کو یمن بھیجا اور فرمایا ” تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں ، انہیں شہادت توحید «لا إله إلا الله» کی اور اس ( شہادت ) کی کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، دعوت دینا ۔ اگر وہ تمہاری یہ بات تسلیم کر لیں ، تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر وہ یہ بھی مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ ( زکوٰۃ ) فرض کی ہے ، جو ان کے اغنیاء سے لے کر ان کے فقیروں میں بانٹی جائے گی ۔ اگر وہ یہ بات مان لیں تو ان کے عمدہ مالوں سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا ، بلاشبہ مظلوم کی بد دعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا ۔ “
تشریح : (1)تبلیغ دین میں تدریج ہے جس کی اولین بنیاد شہادت توحید و رسالت ہے ‘ اس کے بعد دیگر احکام ہیں ‘مگر خیال رہے کہ اس لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرنی ضروری ہے ۔(2)کفار پر مسلمانوں کے دینی احکام کی تنفیذ ضروری نہیں ‘ بلکہ ان سے پہلے تو حید ورسالت کے اقرار کامطالبہ ہے ۔(3)عام فقہاء کی رائے یہی ہے کہ کسی جگہ کے مسلمانوں کا مال اسی جگہ کے مسلمانوں پر خرچ ہونا چاہیے ۔ (4)تقسیم زکوۃ میں اول حق قریبی لوگوں او رہمسایوں کا ہے اور اسے اہم ضرورت کے بغیر دوسرے شہروں میں منتقل نہیں کرنا چاہیے ۔(5)مظلوم کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔ (1)تبلیغ دین میں تدریج ہے جس کی اولین بنیاد شہادت توحید و رسالت ہے ‘ اس کے بعد دیگر احکام ہیں ‘مگر خیال رہے کہ اس لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرنی ضروری ہے ۔(2)کفار پر مسلمانوں کے دینی احکام کی تنفیذ ضروری نہیں ‘ بلکہ ان سے پہلے تو حید ورسالت کے اقرار کامطالبہ ہے ۔(3)عام فقہاء کی رائے یہی ہے کہ کسی جگہ کے مسلمانوں کا مال اسی جگہ کے مسلمانوں پر خرچ ہونا چاہیے ۔ (4)تقسیم زکوۃ میں اول حق قریبی لوگوں او رہمسایوں کا ہے اور اسے اہم ضرورت کے بغیر دوسرے شہروں میں منتقل نہیں کرنا چاہیے ۔(5)مظلوم کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔