كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِعَاذَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
باب: تعوذات کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من الفقر ، والقلة ، والذلة ، وأعوذ بك من أن أظلم أو أظلم» ” اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں محتاجی سے ، قلت سے اور ذلت سے ، اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں ظلم کا ارتکاب کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ۔ “
تشریح :
’’فقر‘‘ دو طرح سے ہوتا ہے ‘ مال کا یا دل کا ۔ انسان کے پاس مال نہ ہو مگر دل غنی اور سیر چشم ہو تو یہ ممدوح ہےمگر اس کے برعکس انسان ’’حرص ‘‘کا مریض ہویہ تو بہت ہی قبیح خصلت ہے ۔ نیز فقیری او رغریبی کی یہ کیفیت کہ انسان ضروریات زندگی کے حصول سے محروم اور عاجز ہو کہ لازمی واجبات بھی ادا نہ کرسکے ۔اس سے رسول اللہ ﷺ نے پناہ مانگی ہے۔ ’’قلت ‘‘سے مراد اعمال خیر اور ان کے اسباب کی قلت ہے اور ’’ذلت ‘‘ یہ کہ انسان عصیان کا مرتکب ہو کر اللہ کے سامنے رسوا ہو جائے یا لوگوں کی نظروں میں اس کا وقار نہ رہے کہ اس کی دعوت ہی نہ سنی جائے ۔اس سے اللہ کی پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ اسی طرح انسان کا اپنے معاشرے میں ظالم بن جانا یا مظلوم بن جانا کوئی بھی صورت ممدوح نہیں ۔
’’فقر‘‘ دو طرح سے ہوتا ہے ‘ مال کا یا دل کا ۔ انسان کے پاس مال نہ ہو مگر دل غنی اور سیر چشم ہو تو یہ ممدوح ہےمگر اس کے برعکس انسان ’’حرص ‘‘کا مریض ہویہ تو بہت ہی قبیح خصلت ہے ۔ نیز فقیری او رغریبی کی یہ کیفیت کہ انسان ضروریات زندگی کے حصول سے محروم اور عاجز ہو کہ لازمی واجبات بھی ادا نہ کرسکے ۔اس سے رسول اللہ ﷺ نے پناہ مانگی ہے۔ ’’قلت ‘‘سے مراد اعمال خیر اور ان کے اسباب کی قلت ہے اور ’’ذلت ‘‘ یہ کہ انسان عصیان کا مرتکب ہو کر اللہ کے سامنے رسوا ہو جائے یا لوگوں کی نظروں میں اس کا وقار نہ رہے کہ اس کی دعوت ہی نہ سنی جائے ۔اس سے اللہ کی پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ اسی طرح انسان کا اپنے معاشرے میں ظالم بن جانا یا مظلوم بن جانا کوئی بھی صورت ممدوح نہیں ۔