Book - حدیث 1541

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِعَاذَةِ صحیح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَعِيدٌ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنْتُ أَخْدِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ: >اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَضَلْعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ<. وَذَكَرَ بَعْضَ مَا ذَكَرَهُ التَّيْمِيُّ.

ترجمہ Book - حدیث 1541

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: تعوذات کا بیان سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اور میں آپ ﷺ کو بکثرت سنتا تھا کہ آپ ﷺ یہ دعا کرتے تھے «اللهم أعوذ بك من الهم ، والحزن ، وضلع الدين ، وغلبة الرجال» ” اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں پریشانی اور غم سے ، قرضے کے بوجھ سے اور لوگوں ( ظالموں ) کے غلبے اور زور آوری سے ۔ “ نیز کچھ وہ بھی ذکر کیا جسے تیمی ( معتمر بن سلیمان ) نے ( اوپر والی حدیث میں ) بیان کیا ہے ۔
تشریح : [الحزن ]یہ لفظ ’’حا ‘‘ کے ضمہ اور ’’زا‘‘ کے سکون سے پڑھا جاتا ہے اور دونوں کی فتحہ سے بھی ۔[ھم ] اور [حزن ] میں فرق یہ ہے کہ [ھم ] مستقبل کے اندیشوں کو کہا جاتا ہے اور [حزن] ان پر پریشانیوں کو جوماضی کے کسی واقعہ کی وجہ سے ہوں ۔[ظلع ]اور [ضلع ]تقریباً ہم معنی ہیں ‘ صحیح بخاری میں [ضلع ]ضاد کے ساتھ آیا ہے ۔ [الحزن ]یہ لفظ ’’حا ‘‘ کے ضمہ اور ’’زا‘‘ کے سکون سے پڑھا جاتا ہے اور دونوں کی فتحہ سے بھی ۔[ھم ] اور [حزن ] میں فرق یہ ہے کہ [ھم ] مستقبل کے اندیشوں کو کہا جاتا ہے اور [حزن] ان پر پریشانیوں کو جوماضی کے کسی واقعہ کی وجہ سے ہوں ۔[ظلع ]اور [ضلع ]تقریباً ہم معنی ہیں ‘ صحیح بخاری میں [ضلع ]ضاد کے ساتھ آیا ہے ۔