Book - حدیث 1533

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى غَيْرِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلِّ عَلَيَّ وَعَلَى زَوْجِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ

ترجمہ Book - حدیث 1533

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: نبی کریم ﷺ کے علاوہ دوسروں کے لیے صلاۃ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے کہا میرے اور میرے شوہر کے لیے دعائے رحمت فر دیجئیے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اللہ تجھ پر اور تیرے شوہر پر اپنی رحمتیں ( اور برکتیں ) نازل فرمائے ۔ “
تشریح : لفظ (صلاۃ) کے متعدد معانی ہیں۔ ان میں سے ایک معنی دعا ہے۔اور جو (صلاۃ) رسول اللہ ﷺ کےلئے ہے۔وہ اپنے مفہوم میں جامع اور عظیم تر ہے۔اور اس کے خاص الفاظ ہم مسلمانوں کو تعلیم کردیئے گئے ہیں جیسے کہ درود ابراہیمی وغیرہ میں ہے۔غیر نبی کے لئے صلاۃ درود شریف میں بالتبع عموما پڑھی جاتی ہے۔جیسے کہ (صلي الله علي النبي محمد وعلي آله وصهبه اجمعين)اور(صلي لله عليه وعلي آله وسلم) جیسے مختصر درود میں آل واصحاب کا زکر معروف ہے۔اورآپ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ زکواۃ پیش کرنے والوں کے لئے خاص دعا۔(صلواۃ ) فرمایا کریں۔جیسے اللہ کا فرمان ہے۔( خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ)(التوبہ۔103) ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے۔جس سے آپ انہیں پاک کریں۔اور ان کا تزکیہ فرمایئں۔اور ان کے حق میں دعائے خیر فرمایئں۔بلاشبہ آپ کی دعا ان کےلئے سکون کا باعث ہے۔ چنانچہ نبی ﷺ لفظ (صلاۃ) سے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کودعا دیا کرتے تھے۔جیسے کہ اس حدیث میں وارد ہے مگر یہ صلاۃ بمعنی دعائے رحمت ہے۔کیونکہ صلاۃ کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ لفظ (صلاۃ) کے متعدد معانی ہیں۔ ان میں سے ایک معنی دعا ہے۔اور جو (صلاۃ) رسول اللہ ﷺ کےلئے ہے۔وہ اپنے مفہوم میں جامع اور عظیم تر ہے۔اور اس کے خاص الفاظ ہم مسلمانوں کو تعلیم کردیئے گئے ہیں جیسے کہ درود ابراہیمی وغیرہ میں ہے۔غیر نبی کے لئے صلاۃ درود شریف میں بالتبع عموما پڑھی جاتی ہے۔جیسے کہ (صلي الله علي النبي محمد وعلي آله وصهبه اجمعين)اور(صلي لله عليه وعلي آله وسلم) جیسے مختصر درود میں آل واصحاب کا زکر معروف ہے۔اورآپ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ زکواۃ پیش کرنے والوں کے لئے خاص دعا۔(صلواۃ ) فرمایا کریں۔جیسے اللہ کا فرمان ہے۔( خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ)(التوبہ۔103) ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے۔جس سے آپ انہیں پاک کریں۔اور ان کا تزکیہ فرمایئں۔اور ان کے حق میں دعائے خیر فرمایئں۔بلاشبہ آپ کی دعا ان کےلئے سکون کا باعث ہے۔ چنانچہ نبی ﷺ لفظ (صلاۃ) سے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کودعا دیا کرتے تھے۔جیسے کہ اس حدیث میں وارد ہے مگر یہ صلاۃ بمعنی دعائے رحمت ہے۔کیونکہ صلاۃ کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔