كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِغْفَارِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ وَقَالَ يَا مُعَاذُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ فَقَالَ أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ تَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
باب: استغفار کا بیان
سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا ” اے معاذ ! قسم اللہ کی ! مجھے تم سے محبت ہے ۔ “ پھر فرمایا ” اے معاذ ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ کسی نماز کے بعد یہ دعا ہرگز ترک نہ کرنا «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ ! اپنا ذکر کرنے ، شکر کرنے اور بہترین انداز میں اپنی عبادت کرنے میں میری مدد فر ۔ “ چنانچہ معاذ ؓ نے یہ وصیت ( اپنے شاگرد ) صنابحی کو کی اور پھر صنابحی نے یہ وصیت ( اپنے شاگرد ) ابوعبدالرحمٰن کو کی ۔
تشریح :
1۔کیا مرتبہ بلند ہے۔حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہ رسول اللہ ﷺ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں۔ مجھے تم سے محبت ہے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ چنانچہ ہم بھی یہی کہتے ہیں۔قسم اللہ کی! ہمیں معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے محبت ہے۔ 2۔اعمال خیر کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے۔چنانچہ چاہیے۔ کہ مذکورہ دعا کو اپنا ورد اور معمول بنا لیا جائے۔3۔بعض روایات میں صراحت ہے۔کے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے شاگرد صنابحی کو جب یہ حدیث سنائی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اور اللہ کی قسم اُٹھا کرکے مجھے تم سے محبت ہے یہ حدیث سنائی۔جس طرح رسول اللہ ﷺنے قسم اُٹھائی تھی۔اسی طرح جناب صنابحی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ہاتھ پکڑ کر اور قسم اُٹھا کر کہ مجھے تم سے محبت ہے اپنے شاگرد کو یہ حدیث سنائی۔
1۔کیا مرتبہ بلند ہے۔حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہ رسول اللہ ﷺ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں۔ مجھے تم سے محبت ہے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ چنانچہ ہم بھی یہی کہتے ہیں۔قسم اللہ کی! ہمیں معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے محبت ہے۔ 2۔اعمال خیر کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے۔چنانچہ چاہیے۔ کہ مذکورہ دعا کو اپنا ورد اور معمول بنا لیا جائے۔3۔بعض روایات میں صراحت ہے۔کے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے شاگرد صنابحی کو جب یہ حدیث سنائی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اور اللہ کی قسم اُٹھا کرکے مجھے تم سے محبت ہے یہ حدیث سنائی۔جس طرح رسول اللہ ﷺنے قسم اُٹھائی تھی۔اسی طرح جناب صنابحی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ہاتھ پکڑ کر اور قسم اُٹھا کر کہ مجھے تم سے محبت ہے اپنے شاگرد کو یہ حدیث سنائی۔