Book - حدیث 1521

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِغْفَارِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ قَالَ وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1521

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: استغفار کا بیان سیدنا علی ؓ فرماتے تھے کہ میں ایسا شخص تھا کہ جب میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنتا تو اللہ تعالیٰ مجھے اس سے جو چاہتا فائدہ عنایت فرماتا ۔ اور جب کوئی اور صحابی حدیث بیان کرتا ، تو میں اس سے قسم لیتا تھا اور جب وہ قسم اٹھاتا تو میں اس کی تصدیق کرتا تھا ۔ کہا : مجھ سے سیدنا ابوبکر ؓ نے حدیث بیان کی اور انہوں نے سچ کہا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فر رہے تھے ” کوئی بندہ ایسا نہیں جو کوئی گناہ کر بیٹھے پھر وضو کرے اچھی طرح ، پھر کھڑا ہو اور دو رکعتیں پڑھے اور اللہ سے استغفار کرے ، مگر اللہ اسے معاف کر دیتا ہے ۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله ***» ” متقی وہ لوگ ہیں جو اگر کبھی کوئی بے حیائی کا کام کریں یا اپنی جانوں پر کوئی ظلم کر بیٹھیں ، تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں ۔ اور اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ بخش دے ۔ اور یہ لوگ جانتے بوجھتے اپنے کیے پر نہیں اڑتے اور نہ اصرار کرتے ہیں ۔ “
تشریح : 1۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کادیگر صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے احادیث کے سلسلے میں قسم لینا اعتماد مزید کےلئے ہوتا تھا۔اور فرمان نبی ﷺ پر اسی وقت عمل واجب ہوتا ہے۔جب وہ کامل شروط کے ساتھ صحیح ثابت ہو۔2۔اس قدر اہتمام کے باوجود حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قسم لینے کی جراءت نہ کرتے تھے۔اس میں حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرتبے کی بلندی ان کا احترام ان کے صدق پر گہرا اعتماد اور ان کے باہمی بردرانہ روابط کا شاندار ثبوت ہے۔3۔توبہ واستغفار کی نیت سے نماز مستحب ہے۔ 1۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کادیگر صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے احادیث کے سلسلے میں قسم لینا اعتماد مزید کےلئے ہوتا تھا۔اور فرمان نبی ﷺ پر اسی وقت عمل واجب ہوتا ہے۔جب وہ کامل شروط کے ساتھ صحیح ثابت ہو۔2۔اس قدر اہتمام کے باوجود حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قسم لینے کی جراءت نہ کرتے تھے۔اس میں حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرتبے کی بلندی ان کا احترام ان کے صدق پر گہرا اعتماد اور ان کے باہمی بردرانہ روابط کا شاندار ثبوت ہے۔3۔توبہ واستغفار کی نیت سے نماز مستحب ہے۔