Book - حدیث 1518

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِغْفَارِ ضعیف حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ

ترجمہ Book - حدیث 1518

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: استغفار کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے استغفار کا التزام کیا ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ اور ہر غم سے راحت کا سامان پیدا فر دے گا ۔ اور ایسے ایسے مقامات سے رزق مہیا فرمائے گا جس کا اسے وہم و گمان بھی نہ ہو گا ۔ “
تشریح : یہ روایت تو سندا ضعیف ہے۔تاہم استغفار کی اہمیت وفضیلت قرآن واحادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔اس لئے استغفار کی کثرت ہر صاحب تقویٰ کاشیوہ ہے۔قرآن مجید میں ہے۔( وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ)(الطلاق ۔2۔3) جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے۔ اللہ اس کے لئے تنگی سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے۔ اور ایسے مقام سے رزق دیتا ہے۔جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔ استغفار کے ہوتے ہوئے مومن متبع سنت کو کسی دست غیب اور بدعی عمل کی حاجت نہیں۔رزق کی تنگی دامن گیر ہو یا دنیا کے ہموم وافکار کا ہجوم تو استغفار کرے وسعت ہوجائے گی۔اور رنج وفکر سے نجات پائے گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔( فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا ﴿١١﴾ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا)(نوح۔10۔12) اللہ سے بخشش مانگو بے شک وہ بہت ہی بخشنے والا ہے۔وہ تم پر موسلا دھار بارشیں برسائے گا۔(قحط تنگ دستی جاتی رہے گی اور فراخی حاصل ہوگی)اور مالوں اور اولاد سے تمہای مدد فرمائے گا۔اور تمھیں باغات اور نہریں دے گا۔ (فوائد وحید الزمان بتصرف) یہ روایت تو سندا ضعیف ہے۔تاہم استغفار کی اہمیت وفضیلت قرآن واحادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔اس لئے استغفار کی کثرت ہر صاحب تقویٰ کاشیوہ ہے۔قرآن مجید میں ہے۔( وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ)(الطلاق ۔2۔3) جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے۔ اللہ اس کے لئے تنگی سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے۔ اور ایسے مقام سے رزق دیتا ہے۔جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔ استغفار کے ہوتے ہوئے مومن متبع سنت کو کسی دست غیب اور بدعی عمل کی حاجت نہیں۔رزق کی تنگی دامن گیر ہو یا دنیا کے ہموم وافکار کا ہجوم تو استغفار کرے وسعت ہوجائے گی۔اور رنج وفکر سے نجات پائے گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔( فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا ﴿١١﴾ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا)(نوح۔10۔12) اللہ سے بخشش مانگو بے شک وہ بہت ہی بخشنے والا ہے۔وہ تم پر موسلا دھار بارشیں برسائے گا۔(قحط تنگ دستی جاتی رہے گی اور فراخی حاصل ہوگی)اور مالوں اور اولاد سے تمہای مدد فرمائے گا۔اور تمھیں باغات اور نہریں دے گا۔ (فوائد وحید الزمان بتصرف)