Book - حدیث 151

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لِأَنْزَعَهُمَا فَقَالَ لِي دَعْ الْخُفَّيْنِ فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا قَالَ أَبِي قَالَ الشَّعْبِيُّ شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 151

کتاب: طہارت کے مسائل باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان جناب عروہ اپنے والد سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہم رکاب تھے ، میرے پاس پانی کا برتن تھا ، آپ ﷺ قضائے حاجت کی غرض سے نکلے ، پھر ہماری جانب واپس آئے ، تو میں پانی لے کر آپ ﷺ کی طرف بڑھا ، میں نے آپ ﷺ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ، آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ دھوئے ، پھر منہ دھویا ، پھر آپ ﷺ نے اپنے بازو آستینوں سے نکالنا چاہے جبکہ آپ نے جبہ پہنا ہوا تھا ، وہ رومی جبہ تھا اور اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لیے آپ ﷺ کے بازو نہ نکل سکے ، تو آپ نے جبے کے نیچے سے اپنے بازو نکالے ۔ پھر میں جھکا کہ آپ ﷺ کے موزے اتاروں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” انہیں چھوڑو میں نے اپنے پاؤں ان میں ڈالے تو یہ دونوں طاہر تھے ۔“ پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا ۔ ( عیسیٰ بن یونس نے ) کہا کہ میرے والد ( یونس بن ابی اسحاق ) نے کہا کہ شعبی نے کہا : مجھے عروہ نے اپنے باپ ( مغیرہ ) کے متعلق گواہی دی اور اس کے باپ نے رسول اللہ ﷺ کے متعلق گواہی دی ۔ ( اس توضیح سے مراد حدیث کی توثیق مزید ہے ) ۔
تشریح : فوائد ومسائل: (1) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیر مسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (2) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انہیں وضو کرکے پہنا ہو۔ فوائد ومسائل: (1) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیر مسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (2) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انہیں وضو کرکے پہنا ہو۔