Book - حدیث 1503

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ التَّسْبِيحِ بِالْحَصَى صحیح حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ وَكَانَ اسْمُهَا بُرَّةَ فَحَوَّلَ اسْمَهَا فَخَرَجَ وَهِيَ فِي مُصَلَّاهَا وَرَجَعَ وَهِيَ فِي مُصَلَّاهَا فَقَالَ لَمْ تَزَالِي فِي مُصَلَّاكِ هَذَا قَالَتْ نَعَمْ قَالَ قَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1503

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: ( شمار کی غرض سے ) کنکریوں پر تسبیح پڑھنا سیدنا ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ ، سیدہ جویریہ ؓا کے ہاں سے نکلے ، اس سے پہلے ان کا نام ” برہ “ ( نیک اور صالحہ ) تھا ۔ اور آپ ﷺ نے ان کا نام تبدیل کر دیا تھا ۔ آپ ﷺ ان کے ہاں سے نکلے اور وہ اپنے مصلے پر تھیں ، پھر واپس تشریف لائے تو ( دیکھا کہ ) وہ اپنے مصلے ہی پر ہیں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا تم اس وقت سے اپنے مصلے ہی پر ہو ؟ “ وہ کہنے لگیں ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا ” میں نے تمہارے ( ہاں سے جانے کے ) بعد چار کلمات تین بار کہے ہیں ، اگر ان کو تمہاری تسبیحات اور ذکر سے وزن کیا جائے تو یہ ( میرے کلمات ) بھاری ہو جائیں گے ۔ یعنی «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» “ پاکیزگی ہے اللہ کی اس کی تعریفوں کے ساتھ ، اس قدر جتنی کہ اس کی مخلوق ہے اور اتنی کہ اس سے وہ راضی ہو جائے اور اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس قدر جتنی کہ اس کے کلمات کی روشنائی ہے ۔ “
تشریح : 1۔ایسے نام رکھناجن میں خود ستائی کا مفہوم نکلتا ہو۔مناسب نہیں ہے۔ ا س طرح جن میں کوئی بُرا معنی ہو۔نبی کریمﷺ ایسے معنوں کو تبدیل کردیاکرتے تھے۔2۔جامع اور مختصر ورد اختیار کرنا افضل ہے۔اور مذکورہ بالاتسبیح انتہائی مختصر اور جامع ہے۔ 1۔ایسے نام رکھناجن میں خود ستائی کا مفہوم نکلتا ہو۔مناسب نہیں ہے۔ ا س طرح جن میں کوئی بُرا معنی ہو۔نبی کریمﷺ ایسے معنوں کو تبدیل کردیاکرتے تھے۔2۔جامع اور مختصر ورد اختیار کرنا افضل ہے۔اور مذکورہ بالاتسبیح انتہائی مختصر اور جامع ہے۔