Book - حدیث 1500

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ التَّسْبِيحِ بِالْحَصَى ضعیف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي هِلَالٍ حَدَّثَهُ عَنْ خُزَيْمَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ بَيْنَ ذَلِكَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلُ ذَلِكَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِثْلُ ذَلِكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 1500

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: ( شمار کی غرض سے ) کنکریوں پر تسبیح پڑھنا عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص اپنے والد ( سیدنا سعد ؓ ) سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے جب کہ اس عورت کے سامنے گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں ، وہ ان کے ساتھ تسبیح پڑھ رہی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے آسان تر یا افضل ہو ؟ “ تو آپ ﷺ نے فرمایا «سبحان الله عدد خلق في السماء وسبحان الله عدد خلق في الأرض وسبحان الله عدد خلق بين ذلك وسبحان الله عدد هو خالق» ” اللہ کی تسبیح ہے اس مخلق کی تعداد میں جو اس نے آسمان میں پیدا کی ۔ اللہ کی تسبیح ہے اس مخلوق کی تعداد میں جو اس نے زمین میں پیدا کی ۔ اللہ کی تسبیح ہے اس مخلوق کی تعداد میں جو اس نے ان دونوں کے مابین پیدا کی ، اللہ کی تسبیح ہے اس مخلوق کی تعداد میں جو وہ پیدا کرے گا ۔ اور «الله اكبر» اسی کے مثل اور «الحمد الله» اسی کے مثل اور «لا إله إلا الله» اسی کے مثل اور «لا حول ولا قوة إلا بالله» اسی کے مثل ۔ “
تشریح : اللہ کا زکر معروف تسبیح کے دانوں پر شمار کرکے پڑھنا رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل کے خلاف ہے۔نبی کریم ﷺ انگلیوں پر پڑھا کرتے تھے۔اور یہی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔محب صادق کو انہی امور پر قانع رہنا چاہیے۔جو آپ نے ارشاد فرمائے ہیں۔تاہم اگر کسی کو حساب میں مشکل پیش آتی ہو اور آسانی کی غرض سے تسبیح پڑھتا ہو تو مباح ہے۔مگر استحباب وفضیلت کے خلاف ہے۔اگرریاکاری مقصد ہو توسراسرحرام ہے۔مزید دیکھئے۔(فتاویٰ ابن تیمیہ 506/22) یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ چیزیں اس دور میں ناپید تھیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہار ٹوٹنے کا واقعہ معروف ہے۔گلے کا ہار اور تسبیح ملتی جلتی چیزیں ہیں۔ اللہ کا زکر معروف تسبیح کے دانوں پر شمار کرکے پڑھنا رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل کے خلاف ہے۔نبی کریم ﷺ انگلیوں پر پڑھا کرتے تھے۔اور یہی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔محب صادق کو انہی امور پر قانع رہنا چاہیے۔جو آپ نے ارشاد فرمائے ہیں۔تاہم اگر کسی کو حساب میں مشکل پیش آتی ہو اور آسانی کی غرض سے تسبیح پڑھتا ہو تو مباح ہے۔مگر استحباب وفضیلت کے خلاف ہے۔اگرریاکاری مقصد ہو توسراسرحرام ہے۔مزید دیکھئے۔(فتاویٰ ابن تیمیہ 506/22) یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ چیزیں اس دور میں ناپید تھیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہار ٹوٹنے کا واقعہ معروف ہے۔گلے کا ہار اور تسبیح ملتی جلتی چیزیں ہیں۔