كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْكَلَامِ عِنْدَ اَلْخَلَاءِ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَخْرُجْ الرَّجُلَانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَمْ يُسْنِدْهُ إِلَّا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: قضائے حاجت کے د وران بات چیت مکروہ ہے
سیدنا ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” دو شخص اس طرح پاخانے کے لیے نہ نکلیں کہ اپنی شرمگاہیں کھولے پاخانہ کر رہے ہوں اور باتیں بھی کیے جا رہے ہوں ، بلاشبہ اللہ عزوجل اس بات پر ناراض ہوتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار نے مسند بیان کیا ہے ۔
تشریح :
فائدہ: یہ روایت اگرچہ سندا ضعیف ہے لیکن دوسری صحیح روایات سے قضائے حاجت کے وقت ایک دوسرے کے سامنے اپنی شرمگاہیں کھولنے اور باہم گفتگو کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے جیسے حدیث ہے : ’’ مرد، مرد کی شرم گاہ اور عورت ، عورت کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے۔‘‘ (صحیح مسلم ، الحیض ، حدیث :338) دوسری حدیث میں ہے :’’ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا جب کہ آپ پیشاب کررہے تھے ، اس نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔(صحیح مسلم ، الحیض، حدیث :370) حالانکہ سلام کا جواب دینا ضروری ہے ، اس کے باوجود آپ نےجواب نہیں دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب سلام کاجواب دیناپسند نہیں ، تو دوسری باتیں کرنا کس طرح جائز ہوگا؟ غالباً اسی وجہ سے بعض علماء نے ابوداؤد کی زیربحث حدیث کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے ۔(ملاحظہ ہو : الموسوعۃ الحدیثیۃ ، مسند الامام احمد، ج:17، حدیث :11310۔ صحیح الترغیب ، 1۔175)
فائدہ: یہ روایت اگرچہ سندا ضعیف ہے لیکن دوسری صحیح روایات سے قضائے حاجت کے وقت ایک دوسرے کے سامنے اپنی شرمگاہیں کھولنے اور باہم گفتگو کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے جیسے حدیث ہے : ’’ مرد، مرد کی شرم گاہ اور عورت ، عورت کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے۔‘‘ (صحیح مسلم ، الحیض ، حدیث :338) دوسری حدیث میں ہے :’’ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا جب کہ آپ پیشاب کررہے تھے ، اس نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔(صحیح مسلم ، الحیض، حدیث :370) حالانکہ سلام کا جواب دینا ضروری ہے ، اس کے باوجود آپ نےجواب نہیں دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب سلام کاجواب دیناپسند نہیں ، تو دوسری باتیں کرنا کس طرح جائز ہوگا؟ غالباً اسی وجہ سے بعض علماء نے ابوداؤد کی زیربحث حدیث کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے ۔(ملاحظہ ہو : الموسوعۃ الحدیثیۃ ، مسند الامام احمد، ج:17، حدیث :11310۔ صحیح الترغیب ، 1۔175)