Book - حدیث 1498

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ الدُّعَاءِ ضعیف حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لِي وَقَالَ لَا تَنْسَنَا يَا أُخَيَّ مِنْ دُعَائِكَ فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا الدُّنْيَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِينَةِ فَحَدَّثَنِيهِ وَقَالَ أَشْرِكْنَا يَا أُخَيَّ فِي دُعَائِكَ

ترجمہ Book - حدیث 1498

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: ( آداب ) دعا سیدنا عمر ؓ کا بیان ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عمرہ کرنے کی رخصت چاہی ۔ آپ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی اور فرمایا ” میرے پیارے بھائی ! ہمیں اپنی دعا میں مت بھولنا ۔ “ آپ ﷺ نے ایسے الفاظ فرمائے کہ مجھے ان کے بدلے دنیا بھی ملے تو پسند نہیں ۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں بعد میں جناب عاصم سے مدینہ میں ملا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث بیان کی ۔ ان کے الفاظ یہ تھے : ” میرے عزیز بھائی ! ہمیں اپنی دعا میں شریک رکھنا ۔ “
تشریح : 1۔یہ روایت سندا اگرچہ ضعیف ہے۔لیکن معنا صحیح ہے۔یعنی اس سے جو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ دوسرے دلائل سے بھی وہ ثابت ہیں۔مثلا رسول اللہ ﷺ کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا بھائی کہنا۔2۔اجتماعی زندگی میں کسی بڑے اہم کام کے اقدام کےلئے بزرگوں سے اجازت لینا۔3۔اہل فضل سے دعائے خیر کی درخواست کرنا بالخصوص جب وہ کسی فضیلت والے عمل میں ہوں۔ 1۔یہ روایت سندا اگرچہ ضعیف ہے۔لیکن معنا صحیح ہے۔یعنی اس سے جو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ دوسرے دلائل سے بھی وہ ثابت ہیں۔مثلا رسول اللہ ﷺ کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا بھائی کہنا۔2۔اجتماعی زندگی میں کسی بڑے اہم کام کے اقدام کےلئے بزرگوں سے اجازت لینا۔3۔اہل فضل سے دعائے خیر کی درخواست کرنا بالخصوص جب وہ کسی فضیلت والے عمل میں ہوں۔