كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ الدُّعَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا, يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ, الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ: «لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
باب: ( آداب ) دعا
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ان کے والد کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دعا کرتے سنا وہ کہہ رہا تھا «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت ، الأحد ، الصمد ، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ” اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بنا پر کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے ۔ تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ تو اکیلا ہے ، بے نیاز ہے جس نے نہ جنا اور نہ جنا ہی گیا اور کوئی بھی اس کی برابری کرنے والا نہیں ۔ “ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تو نے اللہ سے اس کے نام سے سوال کیا ہے کہ جب اس سے اس نام سے مانگا جائے تو عنایت فرماتا ہے ، دعا کی جائے تو قبول کرتا ہے ۔ “
تشریح :
1۔اللہ عزوجل کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کے وسیلہ سے دعا کرنا مستحب مسنون اور مطلوب ہے۔ اور مشروع وسیلہ کی ایک صورت ہے۔2۔اللہ عزوجل کے تمام اسماء عظیم ہیں۔ان میں فرق کرنا یا ایک کو دوسرے پرفوقیت دینا جائز نہیں۔جس کے قائل ابو الحسن اشعری اور ابو بکر محمد الباقلانی وغیر ہیں۔ان کے نذدیک اعظم ۔عظیم۔کے معنی میں ہے۔ابن حبان کا خیال ہے کہ یہا ں اعظمیت سےمراد داعی کے لئے مزید اجرو ثواب ہے۔امام طیبی کہتے ہیں۔یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اسم اعظم ہے۔کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔(عون المعبود)
1۔اللہ عزوجل کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کے وسیلہ سے دعا کرنا مستحب مسنون اور مطلوب ہے۔ اور مشروع وسیلہ کی ایک صورت ہے۔2۔اللہ عزوجل کے تمام اسماء عظیم ہیں۔ان میں فرق کرنا یا ایک کو دوسرے پرفوقیت دینا جائز نہیں۔جس کے قائل ابو الحسن اشعری اور ابو بکر محمد الباقلانی وغیر ہیں۔ان کے نذدیک اعظم ۔عظیم۔کے معنی میں ہے۔ابن حبان کا خیال ہے کہ یہا ں اعظمیت سےمراد داعی کے لئے مزید اجرو ثواب ہے۔امام طیبی کہتے ہیں۔یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اسم اعظم ہے۔کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔(عون المعبود)