Book - حدیث 149

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَعَدَلْتُ مَعَهُ فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَرَّزَ ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدِهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ رَكِبَ فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلَاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّى بِهِمْ حِينَ كَانَ وَقْتُ الصَّلَاةِ وَوَجَدْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ لِأَنَّهُمْ سَبَقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ

ترجمہ Book - حدیث 149

کتاب: طہارت کے مسائل باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا ۔ نماز فجر سے پہلے ایک مقام پر آپ ﷺ راستے سے ایک جانب کو ہو گئے تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ مڑ گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنا اونٹ بٹھایا اور قضائے حاجت کے لیے چلے گئے ۔ واپس آئے تو میں نے لوٹے سے آپ ﷺ کے ہاتھ پر پانی ڈالا ۔ آپ ﷺ نے پہلے اپنے ہاتھ اور پھر چہرہ دھویا ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کو جبے کی آستینوں سے نکالنا چاہا مگر وہ تنگ تھیں ، تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ واپس آستین میں ڈال لیے اور انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں کہنیوں تک دھویا ، پھر آپ ﷺ نے اپنے سر کا مسح کیا ، پھر اپنے موزوں پر مسح کیا ، پھر آپ ﷺ سوار ہو گئے اور چل دیے حتیٰ کہ ہم نے لوگوں کو نماز میں پایا اور وہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کو ( بطور امام ) آگے کر چکے تھے ۔ انہوں نے نماز پڑھائی جب کہ نماز کا وقت ہو گیا تھا ، ہم نے پایا کہ سیدنا عبدالرحمٰن انہیں نماز فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ مسلمانوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہو گئے اور عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی ۔ سیدنا عبدالرحمٰن ؓ نے ( نماز مکمل ہونے پر ) سلام پھیرا تو نبی کریم ﷺ اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے ۔ ( یہ دیکھ کر ) مسلمان گھبرا گئے اور بہت زیادہ تسبیح کہنے لگے ، کیونکہ انہوں نے نماز میں نبی کریم ﷺ سے سبقت کی تھی ۔ جب رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا تو فرمایا ” تم لوگوں نے درست کیا ۔ “ یا کہا ” بہت اچھا کیا ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل: (1) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت، خدمت اور حفاظت کو اپنا لازمی فریضہ جانتے تھے۔ تاہم سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو از خود رکنے کا حکم دیا تھا۔ (سنن النسائی، حدیث:125) ۔(2) صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اعمال اور ان کی جزئیات تک کو شریعت کی نظر سے دیکھتے تھے، جیسے کہ اس باب کی روایت میں موزوں پر مسح مذکور ہوا ہے۔ (3) صحابہ کرام اول وقت میں نماز پڑھنے کےعادی تھے۔ (4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں تواضع تھی کہ عام مسلمانوں کے ساتھ صف میں مل کر نماز پڑھی اور یہی حکم شریعت ہے۔(5)معلوم ہوا کہ افضل مفضول کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے۔(6) حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کا فضل و شرف ہے کہ صحابہ نے انہیں امامت کے لیے منتخب کیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے پیچھے نماز پڑھی۔ فوائد ومسائل: (1) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت، خدمت اور حفاظت کو اپنا لازمی فریضہ جانتے تھے۔ تاہم سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو از خود رکنے کا حکم دیا تھا۔ (سنن النسائی، حدیث:125) ۔(2) صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اعمال اور ان کی جزئیات تک کو شریعت کی نظر سے دیکھتے تھے، جیسے کہ اس باب کی روایت میں موزوں پر مسح مذکور ہوا ہے۔ (3) صحابہ کرام اول وقت میں نماز پڑھنے کےعادی تھے۔ (4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں تواضع تھی کہ عام مسلمانوں کے ساتھ صف میں مل کر نماز پڑھی اور یہی حکم شریعت ہے۔(5)معلوم ہوا کہ افضل مفضول کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے۔(6) حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کا فضل و شرف ہے کہ صحابہ نے انہیں امامت کے لیے منتخب کیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے پیچھے نماز پڑھی۔