Book - حدیث 1485

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ الدُّعَاءِ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَقَ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَسْتُرُوا الْجُدُرَ مَنْ نَظَرَ فِي كِتَابِ أَخِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَإِنَّمَا يَنْظُرُ فِي النَّارِ سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوا بِهَا وُجُوهَكُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ كُلُّهَا وَاهِيَةٌ وَهَذَا الطَّرِيقُ أَمْثَلُهَا وَهُوَ ضَعِيفٌ أَيْضًا

ترجمہ Book - حدیث 1485

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: ( آداب ) دعا محمد بن کعب قرظی سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” دیواروں کو ( کپڑوں وغیرہ سے ) مت ڈھانپو ۔ جس شخص نے اپنے بھائی کی کتاب ( یا تحریر ) میں اس کی اجازت کے بغیر دیکھا وہ آگ میں دیکھتا ہے ۔ اللہ سے مانگو تو ہتھیلیاں پھیلا کر مانگو ، ہاتھوں کی پشت سے مت مانگو اور جب تم دعا سے فارغ ہو تو انہیں اپنے چہروں پر پھیر لیا کرو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی سندوں سے مروی ہے اور سبھی ضعیف ہیں ۔ اور یہ ( مذکورہ ) سند سب میں اچھی ہے ، مگر یہ بھی ضعیف ہے ۔
تشریح : دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کی احادیث انفراداً ضعیف ہیں مگر بقول حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مجموعی لہاظ سے درجہ حسن تک پہنچتی ہیں۔(بلوغ المرام کتاب الجامع باب الذکر ولدعاء حدیث 1554)شیخ البانی ؒ اور ہمارے محقق شیخ زبیر علی زئی وغیرہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی اس رائے سے متفق نہیں۔لیکن بعض دوسرے شیوخ بعض آثارصحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی بنیاد پر جن میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ عمل بیان کیا گیا ہے۔کہ وہ دعا کے بعد اپنے ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر لیتے تھے۔دیکھئے۔(الادب المفرد حدیث 609)دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنے کوجائز قراردیتے ہیں۔اسی طرح دعائے قنوت بھی ان علماء کے نزدیک دعا ہی ہے۔بنا بریں ان کے نزدیک ہاتھ پھیرنے کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے اسکے بعد بھی چہرے پر ہاتھ پھیرنا جائز ہوگا۔ایک جلیل القدر تابعی رحمۃ اللہ علیہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے قنوت وتر میں بھی ہاتھ پھیرنے کا عمل ثابت ہے۔دیکھئے۔(قیام اللیل للمروزی ص 236 ومسائل الامام احمد روایت ابن عبد اللہ ج2۔ص300)تاہم دعائے قنوت وتر چونکہ نماز کا ایک حصہ ہے۔اس لئے دعائے قنوت وتر کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے سے بچنا بہتر ہے۔کیونکہ اس کا اثبات حدیث سے ہوتا ہے نہ عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے واللہ اعلم۔ دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کی احادیث انفراداً ضعیف ہیں مگر بقول حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مجموعی لہاظ سے درجہ حسن تک پہنچتی ہیں۔(بلوغ المرام کتاب الجامع باب الذکر ولدعاء حدیث 1554)شیخ البانی ؒ اور ہمارے محقق شیخ زبیر علی زئی وغیرہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی اس رائے سے متفق نہیں۔لیکن بعض دوسرے شیوخ بعض آثارصحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی بنیاد پر جن میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ عمل بیان کیا گیا ہے۔کہ وہ دعا کے بعد اپنے ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر لیتے تھے۔دیکھئے۔(الادب المفرد حدیث 609)دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنے کوجائز قراردیتے ہیں۔اسی طرح دعائے قنوت بھی ان علماء کے نزدیک دعا ہی ہے۔بنا بریں ان کے نزدیک ہاتھ پھیرنے کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے اسکے بعد بھی چہرے پر ہاتھ پھیرنا جائز ہوگا۔ایک جلیل القدر تابعی رحمۃ اللہ علیہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے قنوت وتر میں بھی ہاتھ پھیرنے کا عمل ثابت ہے۔دیکھئے۔(قیام اللیل للمروزی ص 236 ومسائل الامام احمد روایت ابن عبد اللہ ج2۔ص300)تاہم دعائے قنوت وتر چونکہ نماز کا ایک حصہ ہے۔اس لئے دعائے قنوت وتر کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے سے بچنا بہتر ہے۔کیونکہ اس کا اثبات حدیث سے ہوتا ہے نہ عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے واللہ اعلم۔