Book - حدیث 1475

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَأْ»، فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأ،ُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَكَذَا أُنْزِلَتْ»، ثُمَّ قَالَ لِيَ: «اقْرَأْ»، فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَءُوا مَا تَي سَّرَ مِنْهُ».

ترجمہ Book - حدیث 1475

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: قرآن مجید سات حروف پر اتارا گیا ہے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا ، مگر اس کی قرآت اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا اور رسول اللہ ﷺ ہی نے مجھے یہ سورت پڑھائی تھی ۔ قریب تھا کہ میں اس پر جلدی کرتا ( اور جھپٹ پڑتا ) مگر میں نے اس کو مہلت دی حتیٰ کہ وہ فارغ ہوا ، پھر میں نے اس کی گردن اپنی چادر سے پکڑ لی اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آیا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا ہے اور یہ اس کے خلاف پڑھتا ہے جو آپ نے مجھے پڑھائی ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ” پڑھو “ چنانچہ اس نے اسی قرآت میں پڑھی جو میں نے اس سے سنی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اسی طرح اتاری گئی ہے ۔ “ پھر مجھے فرمایا ” پڑھو “ چنانچہ میں نے بھی پڑھی ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ایسے ہی اتاری گئی ہے ۔ “ پھر فرمایا ” بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے ، تو اس سے جو آسان لگے پڑھو ۔ “
تشریح : 1۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ہیجان اس غیرت کی بناء پر تھا۔جو ان کے علم کے مطابق سنت نبویﷺ قراءت سن کر پیدا ہوئی تھی۔2۔(سبعة احرف) سات حروف کی مختلف تاویلات ہیں۔اور اس سلسلے میں علامہ سیوطی ؒ نے الاتقان میں تیس اقوال زکر کیے ہیں۔ان اقوال میں سے قریب تر قول اور علامہ شمس الحق ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عون المعبود کی ترجیح کے مطابق یہ ہے کہ اس سے وہ لغات اوراسالیب نطق مراد ہیں۔ جو اہم سات قبائل عرب میں مروج تھے۔ان لوگوں کےلئے اس دور میں کسی دوسرے قبیلے کی لغت اور اسلوب کو قبول کرلینا بعض اسباب کی وجہ سے ازحد مشکل تھا۔وہ قبائل یہ ہیں۔حجاز۔ہذیل۔ہوازن۔یمن۔طے۔ثقیف اور بنی تمیم۔اوائل خلافت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک ان قراءتوں میں اور حروف میں قرآن پڑھا جاتا رہا۔مگر جب مملکت اسلامیہ کی حدود از حد و سیع ہوگئیں۔ اور عجم کی کثیر تعداد اسلام میں داخل ہوگئیں۔اور مختلف قراءتوں سے ان کے آپس میں الجھنے کے واقعات میں کثرت آگئی۔تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگراصحاب حل وعقد کے مشورے سے ایک قراءت (قراءت قریش) پر مصاحف لکھوا کر مملکت میں پھیلا دیئے تاکہ امت قرآن میں اختلاف وافتراق سے محفوظ رہے بلاشبہ ان کایہ احسان قیامت تک بھلایا نہیں جاسکتا۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔علوم القرآن) 1۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ہیجان اس غیرت کی بناء پر تھا۔جو ان کے علم کے مطابق سنت نبویﷺ قراءت سن کر پیدا ہوئی تھی۔2۔(سبعة احرف) سات حروف کی مختلف تاویلات ہیں۔اور اس سلسلے میں علامہ سیوطی ؒ نے الاتقان میں تیس اقوال زکر کیے ہیں۔ان اقوال میں سے قریب تر قول اور علامہ شمس الحق ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عون المعبود کی ترجیح کے مطابق یہ ہے کہ اس سے وہ لغات اوراسالیب نطق مراد ہیں۔ جو اہم سات قبائل عرب میں مروج تھے۔ان لوگوں کےلئے اس دور میں کسی دوسرے قبیلے کی لغت اور اسلوب کو قبول کرلینا بعض اسباب کی وجہ سے ازحد مشکل تھا۔وہ قبائل یہ ہیں۔حجاز۔ہذیل۔ہوازن۔یمن۔طے۔ثقیف اور بنی تمیم۔اوائل خلافت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک ان قراءتوں میں اور حروف میں قرآن پڑھا جاتا رہا۔مگر جب مملکت اسلامیہ کی حدود از حد و سیع ہوگئیں۔ اور عجم کی کثیر تعداد اسلام میں داخل ہوگئیں۔اور مختلف قراءتوں سے ان کے آپس میں الجھنے کے واقعات میں کثرت آگئی۔تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگراصحاب حل وعقد کے مشورے سے ایک قراءت (قراءت قریش) پر مصاحف لکھوا کر مملکت میں پھیلا دیئے تاکہ امت قرآن میں اختلاف وافتراق سے محفوظ رہے بلاشبہ ان کایہ احسان قیامت تک بھلایا نہیں جاسکتا۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔علوم القرآن)