Book - حدیث 1468

كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 1468

کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: قرآت کی ترتیل کا استحباب سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اپنی آوازوں سے قرآن کو زینت دو ۔ “
تشریح : عمدہ آواز اور مشروع لحن سے قرآن پڑھنے میں لذت آتی ہے۔اور سننے میں دل لگتا ہے۔اور اس کے برعکس اگر آواز بھدی اور لحن اور غیر مشروع ہو تو طبیعت میں گرانی محسوس ہوتی ہے۔علامہ منذری اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں۔کہ اس میں مقلوب ترکیب (علم بیان کی ایک صفت کانام ہے۔کہ جس کی عبارت الٹی سیدھی جس طرح بھی پڑھی جائے مفہوم وہی رہے۔)استعمال ہوئی ہے۔ اور اصل یہ ہے کہ اپنی آواز کو قرآن سے زینت دو۔ یعنی اس کی قراءت کو اپنا معمول وشعار بنا لو۔اس مفہوم میں وہ ایک روایت بھی لائے ہیں۔(تفصیل کےلئے دیکھئے عون المعبود) عمدہ آواز اور مشروع لحن سے قرآن پڑھنے میں لذت آتی ہے۔اور سننے میں دل لگتا ہے۔اور اس کے برعکس اگر آواز بھدی اور لحن اور غیر مشروع ہو تو طبیعت میں گرانی محسوس ہوتی ہے۔علامہ منذری اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں۔کہ اس میں مقلوب ترکیب (علم بیان کی ایک صفت کانام ہے۔کہ جس کی عبارت الٹی سیدھی جس طرح بھی پڑھی جائے مفہوم وہی رہے۔)استعمال ہوئی ہے۔ اور اصل یہ ہے کہ اپنی آواز کو قرآن سے زینت دو۔ یعنی اس کی قراءت کو اپنا معمول وشعار بنا لو۔اس مفہوم میں وہ ایک روایت بھی لائے ہیں۔(تفصیل کےلئے دیکھئے عون المعبود)