كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفَتْحِ وَهُوَ يُرَجِّعُ
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
باب: قرآت کی ترتیل کا استحباب
سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ کے دن دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور ترجیع سے پڑھ رہے تھے ۔
تشریح :
صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔شعبہ کہتے ہیں۔میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی۔؟انہوں نے کہا۔آآآ تین بار (صحیح بخاری التوحید حدیث 7540) ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔تاکہ لحن لزیز بن جائے۔معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔شعبہ کہتے ہیں۔میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی۔؟انہوں نے کہا۔آآآ تین بار (صحیح بخاری التوحید حدیث 7540) ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔تاکہ لحن لزیز بن جائے۔معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔