كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ ضعیف حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ فَقَالَتْ وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتَهُ كَانَ يُصَلِّي وَيَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ وَنَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ حَرْفًا حَرْفًا
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل باب: قرآت کی ترتیل کا استحباب یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓا سے رسول اللہ ﷺ کی قرآت اور آپ ﷺ کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا تمہارا ان کی نماز سے کیا مقابلہ ؟ آپ ﷺ نماز پڑھتے تھے پھر اسی قدر سو جاتے تھے جتنا کہ نماز پڑھی ہوتی تھی ۔ پھر اٹھ کر نماز پڑھتے تھے جس قدر کہ سوئے ہوتے ۔ پھر سو جاتے جس قدر نماز پڑھی ہوتی ، حتیٰ کہ صبح ہو جاتی ۔ انہوں نے آپ ﷺ کی قرآت کا انداز بھی بتایا کہ ایک ایک حرف الگ الگ ہوتا تھا ۔