كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي وَقْتِ الْوِتْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَتَى كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كُلَّ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَوَسَطَهُ وَآخِرَهُ وَلَكِنْ انْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
باب: نماز وتر کا وقت
مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓا سے دریافت کیا کہ رسول ﷺ کس وقت وتر پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : آپ ﷺ نے سب ہی اوقات میں وتر پڑھے ہیں ۔ رات کے شروع میں ، درمیان میں اور آخر میں بھی ۔ لیکن آخری زندگی میں آپ ﷺ کے وتر سحر کے وقت ہونے لگے تھے ۔
تشریح :
نماز وتر کا وقت آدھی رات تک ہے۔اور وتروں کا سحر (صبح صادق سے پہلے) تک۔
نماز وتر کا وقت آدھی رات تک ہے۔اور وتروں کا سحر (صبح صادق سے پہلے) تک۔