كِتَابُ سُجُودِ القُرآنِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَهُوَ رَاكِبٌ وَفِي غَيْرِ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ الْمَعْنَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي غَيْرِ الصَّلَاةِ ثُمَّ اتَّفَقَا فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ حَتَّى لَا يَجِدَ أَحَدُنَا مَكَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
باب: جب کوئی سجدے کی آیت سنے اور سواری پر ہو یا نماز میں نہ ہو تو...
سیدنا ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم پر کوئی سورت تلاوت فرماتے ، ابن نمیر نے کہا : نماز کے علاوہ ، عام حالت میں ، پھر دونوں کا بیان ہے کہ آپ سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کرتے ، حتیٰ کہ ہم میں سے بعض کو پیشانی رکھنے کے لیے جگہ نہ ملتی تھی ۔
تشریح :
1۔حافظ ابن حجر ؒنے فتح الباری میں طبرانی کے حوالے سے زکر کیا ہے۔کہ اذدحام کی وجہ سے اگر کسی کو سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملتی۔تو وہ اپنے ساتھی کی کمر پر ہی سجدہ کرلیتا۔(فتح الباری ۔723/2)امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب قاری اور سامع نماز میں نہ ہوں۔تو ان دونوں کا آپس میں ربط ضروری نہیں ۔خواہ کوئی لمبا سجدہ کرے۔اوردوسر امختصر ایک پہلے اٹھ جائے۔اور دوسرا بعد میں اس طرح اگر پڑھنے والا سجدہ نہ بھی کرے۔تو سننے والا کرسکتا ہے۔با وضو ہو یا بے وضو مرد ہو عورت یا بچہ۔
1۔حافظ ابن حجر ؒنے فتح الباری میں طبرانی کے حوالے سے زکر کیا ہے۔کہ اذدحام کی وجہ سے اگر کسی کو سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملتی۔تو وہ اپنے ساتھی کی کمر پر ہی سجدہ کرلیتا۔(فتح الباری ۔723/2)امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب قاری اور سامع نماز میں نہ ہوں۔تو ان دونوں کا آپس میں ربط ضروری نہیں ۔خواہ کوئی لمبا سجدہ کرے۔اوردوسر امختصر ایک پہلے اٹھ جائے۔اور دوسرا بعد میں اس طرح اگر پڑھنے والا سجدہ نہ بھی کرے۔تو سننے والا کرسکتا ہے۔با وضو ہو یا بے وضو مرد ہو عورت یا بچہ۔