کِتَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَتَحْزِيبِهِ وَتَرْتِيلِهِ بَابُ فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ فِي شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يُرَدِّدُ الْكَلَامَ أَبُو مُوسَى وَتَنَاقَصَهُ حَتَّى قَالَ اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ
کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
باب: قرآن کریم کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کیا جائے
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ایک مہینے میں “ انہوں نے کہا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ابوموسیٰ ( ابن مثنیٰ ) نے یہ جملہ بار بار دہرایا ۔ یعنی انہوں نے اس مدت میں کمی چاہی ۔ بالآخر آپ ﷺ نے فرمایا ” سات دنوں میں پڑھو ۔ “ انہوں نے کہا : میں اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا ، اس نے اسے سمجھا ہی نہیں ۔ “
تشریح :
قرآن مجید کی تلاوت فہم پر مبنی ہونی چاہیے۔خواہ تھوڑی ہویا زیادہ عامی اور عجمی لوگوں کےلئے بلافہم تلاوت بھی یقینا باعث اجر وثواب ہے۔اور مطلوب بھی مگر علم فہم کی اہمیت اور اولویت مسلم ہے۔ اور ذاتی عمل کی اصلاح اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ اس پر مبنی ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت فہم پر مبنی ہونی چاہیے۔خواہ تھوڑی ہویا زیادہ عامی اور عجمی لوگوں کےلئے بلافہم تلاوت بھی یقینا باعث اجر وثواب ہے۔اور مطلوب بھی مگر علم فہم کی اہمیت اور اولویت مسلم ہے۔ اور ذاتی عمل کی اصلاح اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ اس پر مبنی ہے۔