Book - حدیث 1388

کِتَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَتَحْزِيبِهِ وَتَرْتِيلِهِ بَابُ فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ اقْرَأْ فِي عِشْرِينَ قَالَ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ اقْرَأْ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ اقْرَأْ فِي عَشْرٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ اقْرَأْ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِيدَنَّ عَلَى ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ مُسْلِمٍ أَتَمُّ

ترجمہ Book - حدیث 1388

کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل باب: قرآن کریم کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کیا جائے سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا ” قرآن کریم کو ایک مہینے میں ختم کیا کرو ۔ “ انہوں نے کہا : مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” بیس دنوں میں ختم کیا کرو ۔ “ کہا : مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ فرمایا ” پندرہ دنوں میں ختم کیا کرو ۔ “ انہوں نے کہا : میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت پاتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” دس دنوں میں ختم کیا کرو ۔ “ کہا : مجھے اس سے بھی زیادہ کی ہمت ہے ۔ فرمایا ” سات دن میں ختم کیا کرو اور اس سے کم ہرگز نہ کرنا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا کہ مسلم بن ابراہیم کی روایت زیادہ کامل ہے ۔
تشریح : قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین۔کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔ قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین۔کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔