كِتَابُ تَفرِيع أَبوَاب شَهرِ رَمضَان بَابُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ حسن حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى وَفِي سَابِعَةٍ تَبْقَى وَفِي خَامِسَةٍ تَبْقَى
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
باب: لیلۃالقدر کے احکام و مسائل
سیدنا ابن عباس ؓ ، نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری دس ( راتوں ) میں تلاش کرو ۔ آخری نویں ، ساتویں اور پانچویں رات میں ۔ “
تشریح :
عرب کاتاریخ شمار کرنے میں ایک دستور یہ بھی ہے۔کہ جب مہینہ نصف سے آگے بڑھ جاتا ہے۔تو وہ اس کے بقیہ دنوں سے تاریخ بتاتے ہیں۔اور قمری مہینہ کبھی تیس دن کا ہوتا ہے اور کبھی انتیس دن کا۔اس طرح آخری نویں ساتویں۔اور پانچویں رات کے دواحتمالوہوتے ہیں۔ اگر مہینہ تیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں بایئسویں چوبیسیویں اور چھبیسویں بنتی ہیں۔اورآخر کی جانب سے طاق راتیں بنتی ہیں۔اوراگر انتیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں اکیسویں تیئسویں اور پچیسویں ہوتی ہیں۔۔۔۔اس ذو معنی ارشاد سے رمضان کے آخری پورے عشرے بالخصوص ان تین راتوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔اوراس لیلۃ القدر کو مخفی رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ بندے زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کریں۔
عرب کاتاریخ شمار کرنے میں ایک دستور یہ بھی ہے۔کہ جب مہینہ نصف سے آگے بڑھ جاتا ہے۔تو وہ اس کے بقیہ دنوں سے تاریخ بتاتے ہیں۔اور قمری مہینہ کبھی تیس دن کا ہوتا ہے اور کبھی انتیس دن کا۔اس طرح آخری نویں ساتویں۔اور پانچویں رات کے دواحتمالوہوتے ہیں۔ اگر مہینہ تیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں بایئسویں چوبیسیویں اور چھبیسویں بنتی ہیں۔اورآخر کی جانب سے طاق راتیں بنتی ہیں۔اوراگر انتیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں اکیسویں تیئسویں اور پچیسویں ہوتی ہیں۔۔۔۔اس ذو معنی ارشاد سے رمضان کے آخری پورے عشرے بالخصوص ان تین راتوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔اوراس لیلۃ القدر کو مخفی رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ بندے زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کریں۔