Book - حدیث 1378

كِتَابُ تَفرِيع أَبوَاب شَهرِ رَمضَان بَابُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ حسن صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ,فَإِنَّ صَاحِبَنَا سُئِلَ عَنْهَا؟ فَقَالَ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْهَا؟ فَقَالَ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ زَادَ مُسَدَّدٌ وَلَكِنْ كَرِهَ أَنْ يَتَّكِلُوا، أَوْ أَحَبَّ أَنْ لَا يَتَّكِلُوا، ثُمَّ اتَّفَقَا وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ -لَا يَسْتَثْنِي-، قُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ! أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي، أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الْآيَةُ؟ قَالَ: >تُصْبِحُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِثْلَ الطَّسْتِ، لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ,حَتَّى تَرْتَفِعَ

ترجمہ Book - حدیث 1378

کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل باب: لیلۃالقدر کے احکام و مسائل کہ لوگ اسی پر تکیہ نہ کر لیں ۔ ( پھر سلیمان اور مسدد دونوں نے کہا ) قسم اللہ کی ! یہ رمضان کی ستائیسویں شب کو ہوتی ہے ، انشاء اللہ نہ کہا : میں نے کہا : اے ابوالمنذر ! آپ کو اس کا کیسے علم ہوا ؟ انہوں نے کہا : اس علامت سے ، جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتائی ہے ۔ کہ لوگ اسی پر تکیہ نہ کر لیں ۔ ( پھر سلیمان اور مسدد دونوں نے کہا ) قسم اللہ کی ! یہ رمضان کی ستائیسویں شب کو ہوتی ہے ، انشاء اللہ نہ کہا : میں نے کہا : اے ابوالمنذر ! آپ کو اس کا کیسے علم ہوا ؟ انہوں نے کہا : اس علامت سے ، جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتائی ہے ۔ ( عاصم نے کہا ) میں نے جناب زر سے پوچھا وہ علامت کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : اس رات کی صبح کو سورج طشت ( تانبے کی بڑی پلیٹ ) کی طرح نکلتا ہے اور اونچا ہونے تک اس میں شعاع ( اور حدت ) نہیں ہوتی ۔
تشریح : 1۔لیلۃ القدر کی عبادت دیگر راتوں کے مقابلے میں ہزار مہینے کی عبادت سے افضل ہے۔( لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ)(القدر ۔3) اور یہ مدت تراسی سال چار مہینے بنتی ہے۔2۔یہ دعویٰ بالجزم ہو تو قطعا ً صحیح نہیں۔ کہ یہ رات ستایئسویں ر مضان ہی کو ہوتی ہے۔بلکہ امکان ہوتا ہے۔اسی طرح دیگر طاق راتوں میں بھی ممکن ہے۔3۔مذکورہ علامات اگرچہ رات گز رجانے کے بعد کی ہے۔اس میں فائدہ یہ ہے کہ اگر اس رات سے استفادہ کیا ہو تو انسان شکر کرے۔اگر محروم رہا ہو تو آئندہ کےلئے شوق کرے۔4۔یہ علامت حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کسی سال ستایئسویں کی صبح نظر آئی ہوگی۔تو اسی سے انہوں نے یقین کرلیا۔ کہ ہر سال یہی رات لیلۃ القدر ہوتی ہے۔مگر صحیح یہ ہے کہ یہی لیلۃ القدر آخری عشرہ کی طاق راتوں میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ 1۔لیلۃ القدر کی عبادت دیگر راتوں کے مقابلے میں ہزار مہینے کی عبادت سے افضل ہے۔( لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ)(القدر ۔3) اور یہ مدت تراسی سال چار مہینے بنتی ہے۔2۔یہ دعویٰ بالجزم ہو تو قطعا ً صحیح نہیں۔ کہ یہ رات ستایئسویں ر مضان ہی کو ہوتی ہے۔بلکہ امکان ہوتا ہے۔اسی طرح دیگر طاق راتوں میں بھی ممکن ہے۔3۔مذکورہ علامات اگرچہ رات گز رجانے کے بعد کی ہے۔اس میں فائدہ یہ ہے کہ اگر اس رات سے استفادہ کیا ہو تو انسان شکر کرے۔اگر محروم رہا ہو تو آئندہ کےلئے شوق کرے۔4۔یہ علامت حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کسی سال ستایئسویں کی صبح نظر آئی ہوگی۔تو اسی سے انہوں نے یقین کرلیا۔ کہ ہر سال یہی رات لیلۃ القدر ہوتی ہے۔مگر صحیح یہ ہے کہ یہی لیلۃ القدر آخری عشرہ کی طاق راتوں میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔