كِتَابُ تَفرِيع أَبوَاب شَهرِ رَمضَان بَابُ فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ صحيح ق لكن خ جعل قوله فتوفي رسول الله ... من كلام الزهري حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَا رَوَاهُ عُقَيْلٌ وَيُونُسُ وَأَبُو أُوَيْسٍ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَرَوَى عُقَيْلٌ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
باب: رمضان میں قیام اللیل کے احکام و مسائل
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قیام رمضان کی ترغیب دیا کرتے تھے بغیر اس کے کہ آپ واجبی طور پر ان کو حکم دیں ۔ پھر فرماتے تھے ” جس نے ایمان کی بنا پر اور تقرب و ثواب کی غرض سے رمضان کا قیام کیا ، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ کی رحلت ہو گئی اور معاملہ ایسے ہی رہا ۔ اس کے بعد خلافت سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ کے ابتدائی دور میں بھی یہ صورت رہی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عقیل ، یونس اور ابواویس نے ایسے ہی روایت کیا ہے ” یعنی جس نے رمضان کا قیام کیا ۔ “ اور عقیل کی روایت ہے ” جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کا قیام کیا ۔ “
تشریح :
فائدہ: رمضان کی راتوں کا قیام مسنون و مستحب عمل ہے اور انتہائی فضیلت کا حامل، مگر واجب نہیں ہے۔اور اس میں غفلت کرنا بہت بڑی محرومی ہے۔
فائدہ: رمضان کی راتوں کا قیام مسنون و مستحب عمل ہے اور انتہائی فضیلت کا حامل، مگر واجب نہیں ہے۔اور اس میں غفلت کرنا بہت بڑی محرومی ہے۔