Book - حدیث 1364

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ كُرَيْبًا -مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ-، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ: كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ قَالَ: بِتُّ عِنْدَهُ لَيْلَةً، وَهُوَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ، فَنَامَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفُهُ,اسْتَيْقَظَ، فَقَامَ إِلَى شَنٍّ فِيهِ مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ وَتَوَضَّأْتُ مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ عَلَى يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي، كَأَنَّهُ يَمَسُّ أُذُنِي، كَأَنَّهُ يُوقِظُنِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، قَدْ قَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، حَتَّى صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ، ثُمَّ نَامَ، فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ: الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى لِلنَّاسِ.

ترجمہ Book - حدیث 1364

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: رات کی نماز ( تہجد ) کا بیان کریب مولیٰ ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو کیسے نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے کہا : میں نے ایک رات آپ ﷺ کے ہاں گزاری جبکہ آپ ﷺ سیدہ میمونہ ؓا کے گھر میں تھے ، آپ ﷺ سو گئے ، جب تہائی رات گزر گئی یا آدھی ، تو آپ ﷺ اٹھے ، مشکیزے کی طرف گئے ، اس میں پانی تھا ، آپ ﷺ نے وضو کیا ، تب میں نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ وضو کیا ۔ پھر آپ ﷺ کھڑے ہو گئے ، میں بھی آپ ﷺ کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا ، تو آپ ﷺ نے مجھے دائیں طرف کر لیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا گویا آپ ﷺ میرے کان کو چھو رہے ہوں ، مجھے جگا رہے ہوں ، تو آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ہلکی ہلکی ، میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھی ، پھر سلام پھیرا ۔ حتیٰ کہ گیارہ رکعتیں پڑھیں وتر سمیت ، پھر سو گئے حتیٰ کہ آپ ﷺ کے پاس سیدنا بلال ؓ آئے اور کہا : ، نماز ، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ کھڑے ہوئے ، دو رکعتیں پڑھیں ۔ پھر لوگوں کو نماز پڑھائی ۔
تشریح : فائدہ: نماز میں حسب ضرورت کوئی عمل جائز اور مباح ہے، خواہ دوسرے کی اصلاح ہی کرنی ہو۔ فائدہ: نماز میں حسب ضرورت کوئی عمل جائز اور مباح ہے، خواہ دوسرے کی اصلاح ہی کرنی ہو۔