Book - حدیث 1333

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ<.

ترجمہ Book - حدیث 1333

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: رات کی نماز میں قرآت جہری کرنا سیدنا عقبہ بن عامر جھنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” قرآن کو اونچی آواز سے پڑھنے والا ایسے ہے جیسے کوئی دکھا کر صدقہ کرے ۔ اور دھیمی آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسے ہے جیسے کوئی مخفی طور پر صدقہ دے ۔ “
تشریح : فائدہ: یعنی انسان کی نیت کے مطابق اس کو اجر ملتا ہے۔ اگر قراءت میں آواز بلند کرنےسےدوسروں کو ترغیب دینا مقصود ہو تو یقیناً مباح اور مطلوب و ماجور ہے، ورنہ نہیں۔ فائدہ: یعنی انسان کی نیت کے مطابق اس کو اجر ملتا ہے۔ اگر قراءت میں آواز بلند کرنےسےدوسروں کو ترغیب دینا مقصود ہو تو یقیناً مباح اور مطلوب و ماجور ہے، ورنہ نہیں۔