كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَمِعَهُمْ يَجْهَرُونَ بِالْقِرَاءَةِ، فَكَشَفَ السِّتْرَ، وَقَالَ: >أَلَا إِنَّ كُلَّكُمْ مُنَاجٍ رَبَّهُ، فَلَا يُؤْذِيَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَلَا يَرْفَعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْقِرَاءَةِ- أَوْ قَالَ: فِي الصَّلَاةِ-
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل
باب: رات کی نماز میں قرآت جہری کرنا
سیدنا ابوسعید ( خدری ) ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں اعتکاف فرمایا ۔ آپ نے لوگوں کو سنا کہ وہ اونچی آواز سے قرآت کر رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے پردہ ہٹایا اور فرمایا ” خبردار ! تم بلاشبہ سب کے سب اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو مگر کوئی دوسرے کو ہرگز ایذا نہ دے اور قرآت میں اپنی آواز دوسرے پر بلند نہ کرے ۔ “ یا فرمایا ” نماز میں ( اپنی آواز بلند نہ کرے ) ۔ “
تشریح :
فائدہ: نمازی اور غیر نمازی کو اپنےاردگرد اور ماحول کا خیال رکھتے ہوئے قراءت قرآن میں اپنی آواز بلندکرنی چاہیے۔ اس کا قطعاً جواز نہیں کہ کوئی شخص دوسرے کے لیے عبادت میں اذیت کاباعث بنے۔ اس سے ضمناً یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ مساجد میں کسی معقول وجہ کے بغیر لاؤڈ سپیکر کا استعمال مناسب نہیں۔ ایسے ہی گھروں میں ریڈیوں اور ٹیپ کی آواز سے ہمسایوں کو اذیت دینا بھی جائز نہیں ہے۔
فائدہ: نمازی اور غیر نمازی کو اپنےاردگرد اور ماحول کا خیال رکھتے ہوئے قراءت قرآن میں اپنی آواز بلندکرنی چاہیے۔ اس کا قطعاً جواز نہیں کہ کوئی شخص دوسرے کے لیے عبادت میں اذیت کاباعث بنے۔ اس سے ضمناً یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ مساجد میں کسی معقول وجہ کے بغیر لاؤڈ سپیکر کا استعمال مناسب نہیں۔ ایسے ہی گھروں میں ریڈیوں اور ٹیپ کی آواز سے ہمسایوں کو اذیت دینا بھی جائز نہیں ہے۔